منی پور کے گورنر نے 29 اگست کو اسمبلی کا اجلاس طلب کیا

نئی دہلی، اگست 23: منی پور کی گورنر انوسویا یوکی نے 29 اگست کو اسمبلی کا مانسون اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ این بیرن سنگھ کی زیرقیادت منی پور حکومت کی جانب سے تشدد زدہ ریاست میں اجلاس بلانے کے لیے گورنر پر زور دینے کے چند گھنٹے بعد آیا ہے۔

یہ تیسرا موقع ہے جب ریاستی حکومت نے اسمبلی اجلاس کے انعقاد کے لیے تاریخ کا انتخاب کیا ہے۔

قبل ازیں منی پور حکومت نے 29 جولائی کو گورنر پر زور دیا تھا کہ وہ اگست کے تیسرے ہفتے میں اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ 4 اگست کو انھیں دوبارہ 21 اگست کو اسمبلی بلانے کی درخواست بھیجی گئی، لیکن راج بھون نے ایوان کو طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی کو کوکی اور میتی کمیونٹیز کے درمیان جھڑپوں کے بعد سے کم از کم 190 افراد ہلاک اور تقریباً 60,000 اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ریاست میں عصمت دری اور قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور ہجوم نے پولیس کو لوٹ لیا ہے۔ مرکزی سیکیورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کے باوجود اسلحہ خانے اور کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکز اور ریاستی حکومت پر تشدد پر قابو پانے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے۔

18 اگست کو منی پور کے تمام 10 کوکی ایم ایل ایز، بشمول بھارتیہ جنتا پارٹی کے آٹھ، نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایم ایل ایز نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اجلاس میں شرکت کرنے سے قاصر ہوں گے کیوں کہ اسمبلی میتیوں کے زیر اثر وادی امپھال میں واقع ہے۔

کانگریس نے کہا کہ بار بار کی درخواستوں کے باوجود اسمبلی کا مانسون اجلاس نہ بلانا منی پور میں آئینی مشینری کے ’’خرابی‘‘ کا مزید ثبوت ہے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا ’’وزیراعظم اپنے خود ساختہ وشو گرو کردار کی تجدید میں مصروف ہیں اور ایچ ایم [وزیر داخلہ] انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ منی پور کے لوگوں کی اذیت بدستور جاری ہے۔‘‘