ممتا بنرجی کی اتحاد کی پیشکش پر کانگریس خاموش کیوں؟

بدعنوانی کے الزامات میں گھری ترنمول کانگریس کو مسلمانوں کی حمایت سے محرومی کا ڈر!

کولکاتہ : دعوت نیوز بیورو۔

کرناٹک میں اقلیتوں کے ووٹ بٹورنے کے بعد کیا کانگریس کو ممتا سے مفاہمت میں گھاٹا نظر آرہا ہے؟
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جو ٹوئیٹ کیا اس سے واضح ہو گیا تھا کہ ممتا بنرجی بی جے پی کی شکست سے خوش تو ہیں مگر کانگریس کی شاندار جیت سے مطمئن نہیں ہیں، ان کے ٹوئیٹ کے الفاظ ان کی بے اطمینانی کی کہانی بیان کرتے ہیں کیونکہ اس پورے ٹوئیٹ میں کانگریس کا ذکر تک نہیں تھا۔نتیجہ آنے کے دو دن بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اگلے لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے کانگریس کو مشروط حمایت دینے کا اعلان کر دیا۔ ان کے مطابق کانگریس جن ریاستوں میں مضبوط ہے وہاں ترنمول کانگریس حمایت کرے گی تاہم بنگال میں کانگریس کو ترنمول کانگریس کے لیے میدان خالی چھوڑنا ہوگا۔ ممتا بنرجی کی اس پیش کش کا چند دن گزر جانے کے باوجود کانگریس کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ آخر کانگریس ممتا بنرجی کی حمایت کے اعلان کا مثبت جواب کیوں نہیں دے رہی ہے؟ کانگریس سے اتحاد کی خواہش کے اظہار کے بعد کرناٹک میں حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیے جانے کے باوجود ممتا بنرجی نے شرکت سے گریز کیوں کیا؟
ممتا بنرجی اور کانگریس کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاو کی ایک تاریخ رہی ہے۔ ممتا بنرجی نے 1999 میں کانگریس سے علیحدہ ہو کر اپنی پارٹی ترنمول کانگریس قائم کی تھی۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات اور 2011 کے بنگال اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کے ذریعہ ہی اس نے بنگال میں بائیں محاذ کے 34 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کیا تھا۔ تاہم بہت جلد ممتا بنرجی نے 2012 میں رابندر ناتھ ٹیگور کا مشہور گیت ’’ایکلا چلو‘‘ گنگناتے ہوئے یو پی اے حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی۔اس کے جواب میں ممتا بنرجی کی حکومت سے کانگریس نے بھی علیحدگی اختیار کرلی، اس کے بعد سے ہی کانگریس اور ترنمول کانگریس دونوں کی راہیں الگ ہیں۔2016 اور 2021 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور بائیں محاذ کے درمیان اتحاد ہے۔ اگرچہ کہ یہ اتحاد اسمبلی انتخابات میں بہتر مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا۔ مارچ-اپریل 2021 کے اسمبلی انتخابات میں بائیں بازو اور کانگریس کا مکمل طور پر خاتمہ ہو گیا ۔ممتا بنرجی نے مسلسل تیسری مدت کے لیے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال لیا۔ تیسری مرتبہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کے حوصلے اور عزائم آسمان تک پہنچ گئے۔ اس کے بعد ہی کانگریس اور راہل گاندھی کے خلاف مورچہ بندی شروع ہوگئی۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان اخبار کے اداریہ میں کہا گیا ’’کانگریس ناکام ہوگئی ہے، یو پی اے ختم ہو چکی ہے۔ ہمیں اپوزیشن اتحاد کی ضرورت ہے۔ کانگریس سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے، لیکن وہ ڈیپ فریزر میں بند ہے۔ اس کی قیادت ایک کمرے کے اندر بند ہے اور صرف ٹویٹر پر نظر آتی ہے… ملک کو اپوزیشن قوتوں کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں کی ذمہ داری ہے، وہ یہ ذمہ داری ممتا بنرجی کو سونپ دیں کیوں کہ ملک کے عوام ممتا بنرجی کی طرف دیکھ رہے ہیں‘‘۔
فروری 2023 کے میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران دونوں پارٹیوں کے درمیان تعلقات سب سے خراب مرحلے میں پہنچ گئے تھے۔ نومبر 2021 میں ترنمول کانگریس میگھالیہ کی سیاست میں ڈرامائی طور پر داخل ہوئی جب سابق وزیر اعلیٰ مکل سنگما کی قیادت میں کانگریس کے 17 میں سے 12 ممبران اسمبلی ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے تھے۔ اس وقت تک ترنمول کانگریس کی میگھالیہ میں کوئی بنیاد نہیں تھی۔ اس طرح راتوں رات وہ شمال مشرقی ریاست میں اہم اپوزیشن بن گئی۔ میگھالیہ اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران راہل گاندھی نے براہ راست ترنمول کانگریس کا جواب دیتے ہوئے میگھالیہ کے عوام سے سوال کیا تھا کہ ’’آپ کو ترنمول کانگریس کی تاریخ معلوم ہے۔ بنگال میں ہونے والے تشدد کو آپ جانتے ہیں۔ آپ گھوٹالوں کو جانتے ہیں، شاردا گھوٹالہ، ناردا گھوٹالہ سے متعلق آپ نے سنا ہی ہوگا۔ آپ ان کی روایت سے واقف ہیں۔ گوا میں انہوں بھاری رقم خرچ کرکے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا۔میگھالیہ میں بھی ان کے یہی عزائم ہیں۔
گوا کے بعد ترنمول کانگریس کو تریپورہ میں اور نہ ہی میگھالیہ میں کوئی بڑی کامیابی ملی، دوسری جانب ضمنی انتخاب میں ساگر دیگھی اسمبلی حلقہ جہاں 70 فیصد مسلم ووٹ ہیں وہاں ترنمول کانگریس کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے بعد ایک بار پھر کانگریس کے خلاف ممتا بنرجی نے جارحانہ بیانات دیتے ہوئے اگلے لوک سبھا انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ راہل گاندھی کی نااہلیت کے معاملے میں ترنمول کانگریس اگرچہ راہل گاندھی کی حمایت کرتی ہوئی نظر آئی لیکن اس کے باوجود دونوں کے درمیان
تعلقات بہتر نہیں ہوئے۔ ممتا بنرجی کانگریس کے علاوہ ملک کے دیگر اپوزیشن رہنماوں سے ملاقاتیں کرتی رہیں مگر ان کی یہ کوششیں رائیگاں ہی رہیں کیوں کہ نتیش کمار اور تیجسوی یادو کانگریس سے راہ الگ کرنے کے حق میں نہیں ہیں، بیجو پٹنائک کی اپنی سیاسی حکمت عملی ہے۔ ممتا بنرجی اکھلیش یادو اور تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے سی آر کے ساتھ اتحاد کس طرح سے کریں گی اس بارے میں ترنمول کانگریس کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، نہ اتر پردیش میں اور نہ ہی تلنگانہ میں ممتا بنرجی کی کوئی سیاسی گرفت ہے اور نہ ہی اکھلیش یادو اور کے سی آر کا بنگال کی سیاست میں کوئی دخل ہے۔
ممتا بنرجی بنگال میں ایک طرف جہاں مختلف گھوٹالوں کی وجہ سے پریشان ہیں، وہیں ان کی پارٹی کے کئی لیڈر اس وقت جیل میں ہیں یا پھر جانچ ایجنسیوں کی زد میں ہیں۔ پارٹی کو کلکتہ ہائی کورٹ میں مسلسل ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف ممتا بنرجی کو اقتدار میں پہنچانے والے اقلیتوں میں اندرون خانہ بے چینی اور کانگریس کے تئیں نرم رویے نے بھی ممتا بنرجی کو پریشان کردیا ہے۔ترنمول کانگریس کے ایک سینئر مسلم لیڈر نے ہفت روزہ دعوت کو بتایا کہ 2021 میں ممتا بنرجی نے اقلیتی ووٹوں کی بدولت ہی بڑی جیت حاصل کی تھی اور کانگریس اور بایاں محاذ ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکے مگر اسمبلی انتخابات کے بعد مسلمانوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے اور یہ احساسات مسلمانوں میں گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ ساگر دیگھی اسمبلی انتخابات کے بعد ترنمول کانگریس میں عدم تحفظ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ پارٹی کو خدشتہ ہے کہ اگر یہ ووٹ بینک کانگریس کو منتقل ہوتا ہے تو اسے کئی علاقوں میں شکست ہوسکتی ہے۔ یہی اس کی قیادت کی بنیادی فکر ہے۔ ممتا بنرجی کی حالیہ پیش کش اسی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔ لیکن کانگریس اس پورے معاملے میں خاموش کیوں ہے؟ اس سوال کے جواب میں کانگریس کے ایک سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر منوج چکرورتی کہتے ہیں کہ ممتا بنرجی کی سیاست کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور نہ ان پر بھروسہ کیا جا سکتا۔ ان کے موقف میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔ ترنمول کانگریس ہمیشہ موقع پرست، اقتدار کی بھوکی اور بدعنوان رہی ہے۔ ایسے میں بنگال میں کانگریس کا ترنمول کانگریس سے اتحاد گھاٹے کا سودا ہوسکتا ہے۔ جب ہم نے کرناٹک میں بدعنوانی کے خلاف انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی ہے تو اب ممتا بنرجی اور ان کی پارٹی کی بدعنوانیوں پر خاموشی کیسے اختیار کر سکتے ہیں؟
***

 

***

 اب ممتا محسوس کر رہی ہیں کہ کانگریس کی حمایت کے بغیر بنگال میں ان کی پارٹی کے حالات اچھے نہیں ہوں گے۔ لہذا ان کی بولی بدل گئی ہے۔ اگر سونیا گاندھی نہ ہوتیں تو ممتا اقتدار میں نہیں ہوتیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد، ممتا نے کانگریس کو پریشان کرنے کی تمام تر کوششیں کیں ہیں۔ ہم بنگال میں ممتا اور ٹی ایم سی کی بدعنوانی کے خلاف ہمیشہ لڑیں گے۔ ممتا بنرجی نے یو ٹرن لیا، ٹی ایم سی 2024 میں اپوزیشن اتحاد کے لیے کانگریس کا ساتھ دے گی۔
(ادھیر رنجن چودھری،صدرمغربی بنگال پردیش کانگریس کا ردعمل )


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 مئی تا 03 جون 2023