بی جے پی لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے پانچ افراد کی لنچنگ کی ہے‘‘، فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا

نئی دہلی، اگست 21: بھارتیہ جنتا پارٹی کے راجستھان سے تعلق رکھنے والے لیڈر گیان دیو آہوجا کی ایک ویڈیو وائر ہورہی ہے جس میں لوگوں کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ گائے کے ذبیحہ میں ملوث افراد کو مار دیں۔ انھیں یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا ہے کہ ان کے حامیوں نے اب تک ’’پانچ افراد کو مار ڈالا‘‘ ہے۔

اس ویڈیو کلپ کو کانگریس کی راجستھان یونٹ کے سربراہ گووند سنگھ دوتاسرا نے شیئر کیا تھا۔ انھوں نے لکھا ’’بی جے پی کی مذہبی دہشت اور تعصب کا مزید کیا ثبوت چاہیے؟ بی جے پی کا اصلی چہرہ پورے ملک کے سامنے آ گیا ہے۔‘‘

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق آہوجا پر ہفتہ کو تعزیرات ہند کی دفعہ 153A کے تحت فرقہ وارانہ تفریق پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ویڈیو میں سابق ایم ایل اے آہوجا ایک اسپیکر کو روکتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جو مقامی ممبران سے 45 سالہ چرنجی لال سینی کی لنچنگ کے خلاف احتجاج شروع کرنے پر زور دے رہے تھے۔

ایک سبزی فروش سینی کو 14 اگست کو راجستھان کے الور ضلع میں 20 سے زیادہ لوگوں کے ہجوم نے ٹریکٹر چوری کرنے کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ سینی کو جے پور کے سوائی مان سنگھ اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

آہوجا نے ویڈیو میں کہا ’’ہم نے اب تک پانچ لوگوں کو لنچ کیا ہے، خواہ وہ لالاوندی میں ہو یا بہرور میں۔ یہ اس علاقے میں پہلی بار ہوا ہے کہ انھوں نے کسی کو مارا ہے۔‘‘

آہوجا نے مزید کہا ’’’میں نے کارکنوں کو قتل کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دی ہے۔ ہم انھیں بری کر دیں گے اور ضمانت حاصل کر لیں گے۔‘‘

آہوجا 2018 میں رکبر خان کے لالاوندی میں اور 2018 میں پہلو خان ​​کے بہرور میں لنچنگ کا حوالہ دے رہے تھے۔ دونوں کو مویشیوں کی اسمگلنگ کے الزام میں خود ساختہ ’گئو رکھشکوں‘ نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔

جب پی ٹی آئی نے اپنے بیان کی وضاحت کے لیے آہوجا سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گائے کی اسمگلنگ اور ذبیحہ میں ملوث کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔

آہوجا نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ایک مقامی لیڈر کے پاس بیٹھے ہوئے یہ باتیں کہیں۔

دریں اثنا بی جے پی نے خود کو آہوجا کے بیان سے الگ کر لیا ہے۔

بی جے پی کے الور (جنوبی) کے سربراہ سنجے سنگھ ناروکا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پارٹی ’’یہ سوچ نہیں رکھتی۔‘‘