خبرونظر
پرواز رحمانی
امریکہ اور القاعدہ
اسامہ بن لادن کی پر اسرار موت کے بعد امریکہ اور اس کے وفاداروں نے ایمن الظواہری کو مبینہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا سربراہ (اپنے طورپر) بنایا تھا۔ تشدد اور سازشوں کے سلسلے میں الظواہری کے تعلق سے بھی وہی خبریں آتی رہیں جو بن لادن کے بار ے میں آتی تھیں۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ الظواہری کو کابل میں ڈرون حملوں میں ہلاک کردیا گیا ہے۔ یہ حملے امریکی ٹکنالوجی کے مطابق کیے گئے ہیں۔ کہانی یہ سنائی گئی ہے کہ الظواہری کابل میں ایک مکان کی بالکونی میں کھڑے ہوئے تھے کہ اچانک ان پر ڈرون حملہ ہوا ور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ افغانستان پر آج کل طالبان کی حکومت ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ’’ہمیں ایمن الظواہری کی موت کی کوئی خبر نہیں، بلکہ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ کابل میں مقیم تھے۔ ان کی موت سے متعلق ہم امریکی دعووں کی تحقیق کررہے ہیں‘‘۔ ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ کو الظواہری کی موت کی خبر مختلف ذرائع سے موصول ہوئی ہے لیکن ڈی این اے کا کوئی ثبوت ہنوز نہیں ہے‘‘۔ بتایا گیا ہے کہ الظواہری اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اس مکان میں قیام پذیر تھے۔ کہا گیا ہے کہ القاعدہ کے حامیوں نے الظواہری کے اہل خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔
سرد جنگ میں کیا ہوا
سوویت یونین کے ساتھ اپنی 65سالہ سرد جنگ میں امریکہ نے درجنوں عسکریت پسند گروپ بنا رکھے تھے اور ان سے خوب کام لیا۔ ان میں سب سے اہم اور مضبوط گروپ سعودی شہری اسامہ بن لادن کا القاعدہ تھا۔ 1989-90میں سوویت یونین کو افغانستان میں شکست القاعدہ کی وجہ سے ہی ہوئی۔ امریکہ القاعدہ کو اپنے فوجی مقاصد کےلیے استعمال کررہا تھا لیکن القاعدہ کے لوگوں میں ایک مسلم ملک پر کمیونسٹ طاقت کے غلبے کا احساس بھی تھا۔ افغانستان میں روس کی شکست کے بہت سے محرکات تھے۔ سوویت یونین کی شکست کے بعد امریکہ کو دنیا میں ایک دشمن کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اس نے اپنی پروردہ تنظیم القاعدہ کو اپنا دشمن بنالیا۔ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں انتہائی ڈرامائی انداز میں مروایا۔ اس کے بعد امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں شام اور عراق کے نام سے ایک بڑا جنگی گروپ داعش بنایا جس میں شمالی افریقی ملکوں کے بے روزگا راور آوارہ صفت نوجوان شامل تھے۔ امریکہ راتوں میں طیاروں کے ذریعے گروپ کو اسلحہ فراہم کرتا، دن میں ان کے ذریعے شامی عراقی اور خود اپنے ٹھکانوں پر حملے کرواتا جس سے دنیا کو یہ تاثر مل رہا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑا جہادی گروپ کھڑا ہوگیا ہے۔ اس دوران القاعدہ کا نام دبا رہا۔ لیکن اب ایمن الظواہری کی موت سے صاف ہوگیا کہ امریکہ کو اب القاعدہ کی ضرورت برائے نام بھی مطلوب نہیں ۔
اور یہ نیا کھیل
اب امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں ایک نیا کھیل شروع کیا ہے یا یوں کہا جائے کہ صہیونی کھیل میں شریک ہوگیا ہے۔ یہ کھیل مالدار عرب مملکتوں کو معاشی اور فوجی لحاظ سے اسرائیل کے تابع بنانا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین میں یہ کھیل شروع ہوگیا ہے۔ قطر مزاحم ہے۔ عرب فوجی ملکوں سے امریکہ اور اسرائیل کو کوئی دلچسپی نہیں کہ ان ملکوں کی حکومتیں پہلے سے ان کے زیر تسلط ہیں۔ عرب مالدار ملکوں میں مغربی طرز کے کلچرل پروگرام، عورتوں ومردوں کے مخلوط پروگرام، ناچ گانے، فلمی تماشے وغیرہ سب کچھ ہورہے ہیں۔ اسرائیل اور امریکہ کے لیے ایک شاندار شہر آباد ہورہا ہے جو ٹکنالوجی کے لحاظ سے دنیا کا جدید ترین شہر ہوگا۔ اس میں صرف اور صرف مغرب کی برائیاں پھیلیں گی پھولیں گی۔ باعمل اور غیرت مند مسلمان اس شہر میں قدم رکھنے کی سوچ بھی نہیں سکیں گے۔ اور اس طرح یہودیوں کا وہ پرٹوکول پورا ہوجائے گا جو صہیونیوں نے ایک سو سال قبل بنایا تھا۔ مسلم دنیا میں اس تباہ کاری پر صرف عام مسلم آبادیاں فکر مند ہیں، مسلم حکمرانوں کو اس پر کوئی تشویش نہیں (الا ماشا اللہ) ترکی، ایران، قطر، ملائشیا کچھ فکر مند دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ ان کی سوچ میں مضبوطی دے۔
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 14 اگست تا 20 اگست 2022