کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے مُنی رتھنا کے خلاف عیسائیوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے پر مقدمہ درج
نئی دہلی، اپریل 6: کرناٹک بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے مُنی رتھنا پر جمعرات کو عیسائیوں کے بارے میں ان کی نفرت انگیز تقریر کے لیے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مُنی رتھنا، بسواراج بومائی کی قیادت والی حکومت میں باغبانی کے وزیر ہیں۔
31 مارچ کو ایک کنڑ نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو کے دوران انھوں نے دعوی کیا تھا ’’عیسائی اس وقت بھی لوگوں کا مذہب تبدیل کروا رہے ہیں۔ کچی آبادیوں میں تبدیلی زیادہ سے زیادہ ہے۔ ان جگہوں پر جہاں 1,400 لوگ ہیں، 400 کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔ اگر وہ [مذہبی تبدیلی کے لیے] آپ کے علاقے میں آتے ہیں تو انھیں باہر نکال دیں یا پولیس اسٹیشن میں شکایت کریں۔‘‘
دکن ہیرالڈ کی خبر کے مطابق بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے کے الیکشن فلائنگ اسکواڈ-11 کے ٹیم لیڈر منوج کمار نے راجاراجیشوری نگر کے بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
کمار نے کہا کہ مُنی رتھنا کے تبصروں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے اور عیسائیوں کی بے عزتی ہوئی ہے۔
راجاراجیشوری نگر پولیس نے وزیر کے خلاف عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی مختلف دفعات اور تعزیرات ہند کی دفعہ 153A کے تحت مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے کانگریس کے راجاراجیشوری نگر کی امیدوار کُسوما ہنومنتھرائیپا نے بھی مُنی رتھنا کے خلاف ایک شکایت درج کرائی تھی، جس میں ان پر کنڑ اور تمل لوگوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ کانگریس ایم پی ڈی کے سریش نے پولیس سے بی جے پی لیڈر کو گرفتار کرنے کی اپیل کی تھی۔