پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس احتجاج کے درمیان ختم

نئی دہلی، اپریل 6: حزب اختلاف کے زبردست احتجاج کے دوران پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائیوں کو ملتوی کرنے کے بعد جمعرات کو بجٹ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

13 مارچ کو شروع ہونے کے بعد سے بجٹ سیشن کا دوسرا مرحلہ تقریباً ہر روز رکاوٹوں کا شکار ہوتا رہا، کیوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی سے لندن میں دیے گئے ان کے اس بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے تھے کہ ہندوستان میں جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتیں بھی گاندھی کو ہتک عزت کے ایک مقدمے میں سزا سنائے جانے کے بعد لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دینے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ وہ اڈانی گروپ کے بارے میں امریکی فرم ہنڈنبرگ ریسرچ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

جمعرات کو حزب اختلاف کی جماعتوں کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس سے وجے چوک تک ’’ترنگا مارچ‘‘ نکالا اور یہ الزام لگایا کہ بی جے پی جمہوریت پر حملہ کر رہی ہے۔

کانگریس کے علاوہ ڈی ایم کے، سماج وادی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے)، عام آدمی پارٹی اور نیشنل کانگریس پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ مارچ میں موجود تھے۔

کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ’’اگر حکومت سن نہیں رہی ہے تو وہ ضد پر ہے۔ پارلیمنٹ کا پورا اجلاس دھواں جیسا تھا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ جمہوریت زندہ رہے تو اپوزیشن کو سننا ضروری ہے۔‘‘

اس دوران بی جے پی نے کانگریس پر ایوانوں میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا۔

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے الزام لگایا کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں ہنگامہ برپا کیا اور کالے کپڑے پہن کر پارلیمنٹ کی توہین کی۔

رجیجو نے کہا ’’یہ ملک کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کا وقار برقرار رہے۔ کانگریس اور اس کے حامی ایک رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے لیے کیا کر رہے ہیں، قوم دیکھ رہی ہے۔‘‘

24 مئی کو لوک سبھا نے بغیر کسی بحث کے مالی سال 2023-24 کے لیے تقریباً 45 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا تصور کرتے ہوئے مرکزی بجٹ کو منظوری دی تھی۔ مختلف وزارتوں کے لیے فنڈز مختص کرنے والے گرانٹس اور اختصاصی بلوں کے مطالبات لوک سبھا میں اپوزیشن اور ٹریژری بنچوں دونوں کے احتجاج کے درمیان سامنے آئے تھے۔

دریں اثنا لوک سبھا نے بجٹ سیشن کے دوران 133.6 گھنٹے کی مقررہ مدت کے مقابلے میں 45 گھنٹے سے کچھ زیادہ کام کیا ہے، جب کہ راجیہ سبھا نے مقررہ 130 گھنٹوں میں سے صرف 31 گھنٹے کام کیا۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وقفہ سوالات کے دوران بھی بار بار التوا کا سامنا کرنا پڑا۔

دریں اثنا راجیہ سبھا کے چییرپرسن جگدیپ دھنکر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بد نظمی کی ’’نئی روایت‘‘ بن رہی ہے۔