کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے نے میلوں میں مسلم تاجروں کے اسٹال لگانے پر پابندی کو غلط قرار دیا، کہا کہ آئین سب کو برابری کا حق دیتا ہے
نئی دہلی، مارچ 29: جب مندر کے کچھ حکام نے سالانہ میلوں میں مسلم تاجروں پر پابندیاں عائد کیں تو کرناٹک سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ایم ایل اے نے پیر کے روز کہا کہ آئین سب کو یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق ایم ایل اے انل بیناکے نے کہا کہ لوگوں کو یہ بتانا غلط ہے کہ وہ چیزیں کہاں سے خریدیں۔
انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’مندر میلے کے دوران کوئی پابندیاں عائد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم [پابندیاں] عائد نہیں کریں گے۔ ہر ایک کو اپنی سرگرمیاں انجام دینے کا موقع ملتا ہے، لیکن لوگوں کو ہوشیار بننا پڑتا ہے۔ لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ کہاں سے کیا خریدنا ہے۔‘‘
حالیہ ہفتوں میں کرناٹک میں کئی مندروں نے مسلمان تاجروں پر سالانہ میلوں میں اسٹال کھولنے پر پابندی لگا دی ہے۔ منگلورو کے کاپ ٹاؤن میں ہوسا میریگوڈی مندر نے 22 مارچ اور 23 مارچ کو منعقد ہونے والے سالانہ میلے کے لیے نیلامی کے دوران مسلمانوں کو اسٹال الاٹ نہیں کیے تھے۔
جنوبی کنڑ ضلع میں بپّانڈو درگاپرمیشوری مندر، منگلا دیوی مندر اور پٹور مہلنگیشور مندر میں بینر لگائے گئے تھے جن میں غیر ہندوؤں کو میلوں میں اسٹال لگانے سے روک دیا گیا تھا۔
مبینہ طور پر مسلمان کئی سالوں سے ان میلوں میں اسٹال چلا رہے ہیں۔ تاہم ہندوتوا تنظیموں نے حال ہی میں ان کی شرکت پر اعتراض کیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 23 مارچ کو کرناٹک کے وزیر قانون جے سی مدھسوامی نے ریاستی اسمبلی میں کہا تھا کہ ہندو مذہبی اداروں اور چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ کے مطابق ہندو مذہبی ادارے کے قریب کسی غیر ہندو کو جگہ لیز پر دینے پر پابندی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر مسلم تاجروں پر پابندی کے یہ حالیہ واقعات مذہبی اداروں کے احاطے کے باہر ہوئے ہیں تو ہم ان کی اصلاح کریں گے۔ ’’بصورت دیگر، اصولوں کے مطابق کسی دوسری کمیونٹی کو احاطے میں دکان قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
چیف منسٹر بسواراج بومئی نے بھی کہا تھا کہ قانون کے مطابق غیر ہندو، تہواروں کے دوران مندروں کے قریب اسٹال نہیں چلا سکتے۔
تاہم پیر کو بی جے پی کے ایم ایل سی اے ایچ وشواناتھ نے مندروں کے میلوں میں مسلمان تاجروں پر پابندی کو ’’پاگل پن‘‘ قرار دیا تھا۔ انھوں نے پوچھا تھا کہ کیا ریاستی حکومت غیر مقیم ہندوستانیوں کو ملازمتیں فراہم کرسکتی ہے اگر مسلم ممالک انھیں واپس بھیجنا شروع کردیں؟