کرناٹک: بی جے پی کے ریاستی صدر نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ سڑکوں یا سیوریج کے بجائے ’لو جہاد‘ پر توجہ دیں

نئی دہلی، جنوری 4: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی کرناٹک یونٹ کے سربراہ نے پیر کو پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ سیوریج اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کے بجائے ’’لو جہاد‘‘ پر توجہ دیں۔

’’لو جہاد‘‘ ایک ہندوتوا سازشی تھیوری ہے جس کے تحت مسلمان مردوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ہندو خواتین کو اسلام قبول کرنے کے لیے رومانوی طور پر لالچ دیتے ہیں۔

پیر کو کرناٹک بی جے پی کے صدر نلین کمار کٹیل نے منگلورو شہر میں کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔ بیان کی ایک ویڈیو منگل کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی۔

بی جے پی ایم پی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ’’لہذا میں آپ لوگوں سے کہہ رہا ہوں، سڑکوں اور سیوریج جیسے چھوٹے مسائل پر بات نہ کریں… اگر آپ اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں اور اگر آپ لو جہاد کو روکنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ضرورت ہے۔ لو جہاد سے چھٹکارا پانے کے لیے ہمیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ضرورت ہے۔‘‘

کرناٹک میں، بی جے پی کی حکومت والی دیگر کئی ریاستوں کی طرح، زبردستی مذہبی تبدیلی مخالف قانون ہے۔ یہ قانون ’’غلط بیانی، زبردستی، غیر ضروری اثر و رسوخ، جبر، رغبت یا کسی بھی دھوکہ دہی کے ذریعہ‘‘ مذہبی تبدیلی کے خلاف ہے۔

کچھ ہندوتوا تنظیموں نے ریاستی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ’’لو جہاد‘‘ کے خلاف الگ قانون بنائے۔ تاہم گذشتہ ماہ ریاست کے وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے کہا کہ جبری تبدیلی مذہب کے خلاف موجودہ قانون اس موضوع سے نمٹنے کے لیے کافی ہے۔

ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ کٹیل کے تبصرے پر تبصرہ کرتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے سربراہ ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ بی جے پی لیڈر نے بہت برا پیغام دیا ہے۔

شیوکمار نے کہا ’’یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ترقی کو ترجیح دینے کے بجائے نفرت پھیلانے اور ملک کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جہاں ہم ترقی، روزگار پیدا کرنے، بھوک، مہنگائی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، وہ صرف جذبات سے کھیل رہے ہیں۔‘‘

کرناٹک میں اسمبلی انتخابات اپریل یا مئی میں ہونے کا امکان ہے۔