کرناٹک: داخلہ جاتی امتحانات کے دوران سر ڈھکنے والے ہر طرح کے لباس پر پابندی لگائی گئی
نئی دہلی، نومبر 14: کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی نے پیر کو اعلان کیا کہ ریاست بھر میں 18 نومبر اور 19 نومبر کو مختلف بورڈز اور کارپوریشنوں کے لیے داخلہ جاتی امتحانات کے دوران ’’کوئی بھی ایسا لباس یا ٹوپی پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جس سے سر، منہ یا کان چھپ جاتے ہوں۔‘‘
حکام نے کہا کہ یہ حکم بلوٹوتھ ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے کی جانے والی بدعنوانی کو روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
اتھارٹی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایس رمیّا نے دی ہندو کو بتایا ’’ہم صرف امتحان میں بدعنوانی سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ پچھلی بار کچھ امیدواروں نے امتحان لکھتے وقت بلوٹوتھ ڈیوائسز کا استعمال کیا تھا۔ اس لیے اس بار ہم نے ڈریس کوڈ نافذ کیا ہے اور سر، منہ یا کانوں کو ڈھانپنے والے کسی بھی لباس پر پابندی لگا دی ہے۔‘‘
اس سے قبل حجاب پہننے والی خواتین کو داخلے کی اجازت سے قبل جانچ کے لیے امتحانی مراکز میں جلد پہنچنا پڑتا تھا۔
تاہم دی ہندو نے رپورٹ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندوتوا گروپوں کے رہنماؤں کی مخالفت کے بعد اتھارٹی نے امیدواروں کو منگل سوتر اور پیر کی انگوٹھی پہننے کی اجازت دی، جس کی پہلے اجازت نہیں تھی۔ سرکلر میں خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ یہ دونوں اشیاء زیورات سے متعلق ڈریس کوڈ سے مستثنیٰ ہیں۔
واضح رہے کہ پچھلے مہینے کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت نے 28 اکتوبر اور 29 اکتوبر کو سرکاری خدمات کے لیے داخلہ جاتی امتحانات کے دوران امیدواروں کو حجاب پہننے کی اجازت دی تھی۔ کرناٹک کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر ایم سی سدھاکر نے کہا تھا کہ سر پر اسکارف کی اجازت نہ دینا افراد کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔
فروری 2022 میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے ایک حکم نامے کے ذریعے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس سے قبل دسمبر 2021 میں اڈوپی کے ایک کالج نے چھ لڑکیوں کو اسکارف پہن کر کلاس میں جانے سے روک دیا تھا۔ لڑکیوں نے کالج میں احتجاج کیا اور جلد ہی اس طرح کے مظاہرے ریاست کے دیگر حصوں میں پھیل گئے۔
لڑکیوں نے اس حکم کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس نے پابندی کو برقرار رکھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حجاب پہننا اسلام میں لازمی عمل نہیں ہے۔
اس کے بعد اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے اکتوبر 2022 میں الگ الگ فیصلہ سنایا۔ دو ججوں کی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا جائے گا تاکہ وہ مستقبل کے لائحۂ عمل سے متعلق ہدایات دیں۔ تاہم سپریم کورٹ نے ابھی تک اس معاملے کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل نہیں دیا ہے۔
مئی میں ریاست میں کانگریس کے اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد پارٹی کی واحد مسلم خاتون ایم ایل اے کنیز فاطمہ نے کہا تھا کہ حجاب پر عائد پابندی ہٹا دی جائے گی۔