جو بائیڈن کے خلاف غزہ پر  نسل کشی میں ملوث ہونے  کا مقدمہ دائر

انسانی حقوق سے وابستہ تنظیم سی سی آر نے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں اور غزہ اور امریکہ کے فلسطینیوں کی جانب سے تینوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا

واشنگٹن ،15نومبر :۔

غزہ میں اسرئیل کی جانب سے جاری فلسطینیوں کی منظم نسل کشی پر پوری دنیا کے حکمراں خاموش ہیں مگر سول سوسائتی مسلسل مظاہرے کر رہی ہے آوازیں بلند کر رہی ہے ۔خود امریکہ او ربرطانیہ میں بڑے پیمانے پر عوام مظاہرے کر رہے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اب امریکہ میں   انسانی حقوق  سے وابستہ ایک گروپ نے صدر جو بائیڈن اور ان کی کابینہ کے دو ارکان کے خلاف غزہ میں "اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری نسل کشی کو روکنے میں ناکامی اور اس میں ملوث ہونے” پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شہری آزاد ی کے لئے سر گرم رہنے والی  ایک کے گروپ کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق نیویارک میں قائم مرکز برائے آئینی حقوق (سی سی آر) نے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں اور غزہ اور امریکہ کے فلسطینیوں کی جانب سے تینوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔بائیڈن، سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن، اور سکریٹری دفاع لائڈ آسٹن کے خلاف وفاقی شکایت میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے "غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کو روکنے میں نہ صرف ناکام رہے ہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کو غیر مشروط فوجی اور سفارتی حمایت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھ کر، فوجی حکمت عملی پر قریبی رابطہ کاری، اور اسرائیل کی بے دریغ اور بے مثال بمباری مہم اور غزہ کا مکمل محاصرہ روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو کمزور کر کے سنگین جرائم کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔”

اپنی شکایت کے تعارف میں سی سی آر نے کہا، "اسرائیلی حکومت کے متعدد رہنماؤں نے واضح نسل کشی کے ارادوں کا اظہار کیا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا ہے۔”

"اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سمیت شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر بمباری کی ہے اور فلسطینیوں کو پانی، خوراک، بجلی، ایندھن اور ادویات سمیت انسانی زندگی کے لیے ہر ضروری چیز سے محروم کر دیا ہے۔”

سی سی آر نے نسل کشی اور ہولوکاسٹ کے کئی سرکردہ قانونی محققین و مؤرخین بشمول ولیم شاباس کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے اسرائیلی حکومت کی ہرزہ سرائی اور فوجی ردِعمل کو نسل کشی کی علامات کے طور پر شناخت کیا۔