لکشدیپ میں نیا اسکول یونیفارم پیٹرن: اس کے تحت حجاپ پر پابندی کے خدشے کے سبب عوام میں غم و غصہ، کانگریس نے سخت احتجاج کا انتباہ دیا

نئی دہلی، اگست 12: کانگریس نے 12 اگست کو لکشدیپ انتظامیہ کے ذریعے یونین ٹیریٹری کے اسکولوں میں یونیفارم کا نیا نمونہ متعارف کرانے کے اقدام کی سخت مذمت کی اور انھیں اس کے خلاف شدید احتجاج سے خبردار کیا، جس میں اس کے خلاف طلباء کی طرف سے بڑے پیمانے پر کلاس بائیکاٹ بھی شامل ہے۔

لکشدیپ کانگریس کے لیڈر اور سابق ایم پی حمد اللہ سعید نے الزام لگایا کہ ڈریس کوڈ کی نئی ہدایت، جو لڑکیوں کے لیے حجاب یا اسکارف کے بارے میں خاموش ہے، مسلم اکثریتی جزیرے کے باشندوں کی اپنی ثقافت اور طرز زندگی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی زیرقیادت حکومت اور لکشدیپ انتظامیہ یہاں مسلسل عوام دشمن پالیسیوں کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو مکمل طور پر جزیرے کی ثقافت اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔

جناب سعید نے کہا ’’اس فہرست میں تازہ ترین وہ حالیہ حکم ہے، جو محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری کیا گیا ہے، جس میں ایک نیا یونیفارم کوڈ متعارف کرایا گیا تھا، جسے کسی بھی طرح قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

سابق ایم پی نے کہا ’’ہم ایسی کسی ہدایت کو قبول نہیں کریں گے جو لکشدیپ کی ثقافت اور موجودہ طرز زندگی کو تباہ کر دے۔ اس طرح کے نفاذ جمہوری نظام میں ناپسندیدہ تناؤ اور مسائل پیدا کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔‘‘

یہ واضح کرتے ہوئے کہ کانگریس پارٹی اس اقدام کے خلاف جمہوری تحریکوں کا ایک سلسلہ شروع کرے گی، انھوں نے کہا کہ اسکولی طلباء اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے اپنی کلاسوں کا بائیکاٹ کریں گے۔

لیڈر نے یہ بھی کہا کہ کانگریس لکشدیپ انتظامیہ کے ذریعے جزیرے میں شراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کے اقدام کے خلاف اپنے احتجاج کو بھی تیز کرے گی۔

پارٹی نے حال ہی میں اس متنازعہ اقدام کے خلاف مختلف جزائر پر ایک بڑے احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا۔ لکشدیپ انتظامیہ نے 3 اگست کو مجوزہ ایکسائز ریگولیشن بل پر ایک مسودہ شائع کیا تھا جس میں عوام سے تجاویز طلب کی گئی تھیں۔

یہ بل، جو جزیرہ نما میں شراب کی فروخت اور استعمال کی اجازت دے گا، مختلف گوشوں سے بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔

دریں اثنا لکشدیپ کے ایم پی اور این سی پی لیڈر محمد فیضل نے بھی شراب پالیسی کے مسودے اور نئے یونیفارم پیٹرن کے خلاف شدید احتجاج کا اشارہ دیا۔

ایک فیس بک پوسٹ میں جناب فیضل نے جزائر کے لوگوں، خاص طور پر طلبا کے والدین پر زور دیا کہ وہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے انتظامیہ کے کسی بھی اقدام کی مزاحمت کریں۔

نئی شراب پالیسی اور یونیفارم کوڈ کے نفاذ کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انھوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نے جزیروں کے باشندوں کو ایک ایسے غیر معمولی بحران میں دھکیل دیا ہے جس کا انھوں نے پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’اب ہر قانون کو اس طرح نافذ کیا جاتا ہے کہ وہ رسم و رواج، مذہبی عقائد، کھانے پینے کی عادات اور لباس پہننے کے اس انداز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے جن کی پیروی جزیروں کے لوگ صدیوں سے کر رہے ہیں۔‘‘

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ لکشدیپ کے ورثے اور روایت کا تحفظ ضروری ہے، جناب فیضل نے اس کے تحفظ کے لیے ہر ایک سے متحد ہونے کی اپیل کی۔