آئینی اقدار کے تحفظ کے لیے متحدہ اقدام کی ضرورت:شعبۂ خواتین، جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی، اگست 16:  جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ویبنار میں ملک کی ممتاز خواتین، سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں نے ایک ساتھ اپنی آواز اٹھانے اور انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کی آئینی اقدار کے تحفظ کے لئے کوشش کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس ویبنار کا عنوان تھا ”ہندوستان کے 75ویں یوم آزادی پر ہماری امنگوں اور امیدوں کا جائزہ“۔

ویبنار میں جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری عطیہ صدیقہ صاحبہ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ’’کیا ہم ایسے ہندوستان میں رہتے ہیں جس کا تصور 75 سال پہلے ہمارے  باپ دادا نے کیا تھا؟۔ ملک میں خواتین کی موجودہ صورت حال، تعلیم اور روزگار سمیت سماجی تانے بانے انتہائی افسوسناک ہیں۔‘‘

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کی نیشنل جنرل سکریٹری شیمہ محسن نے سیکولر سوچ میں پیدا ہورہی بگاڑ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’قوانین اور پالیسیاں ایسی بنائی جائیں کہ لوگوں کو فائدہ پہنچے۔‘‘

صنعتکار محترمہ ایڈنا ڈی سوزا نے حالیہ وبائی امراض کے دوران شہریوں کے کردار کے مثبت پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’اس دوران لوگوں نے ایک دوسرے کے لیے جو اظہار ہمدردی کیا اور ایک دوسری کی مدد کے لیے آگے بڑھے، یہ متحدہ جدوجہد کی بہترین مثال ہے۔‘‘

نیشنل فیڈریشن آف جی آئی او کی صدر ایڈووکیٹ سمیہ روشن نے سوال کیا کہ ’’کیا ہم نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے لیے محفوظ جگہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے حق انتخاب اور حق عزت و احترام کو یقینی بنانے میں کامیابی حاصل کرسکے ہیں؟‘‘

انھوں نے جرائم کی شرح میں اضافے، بے روزگاری اور مسلم لڑکیوں کے لیے تعلیم اور ملازمت کے مساوی مواقع کی کمی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

سماجی کارکن ودیا دنکر نے کہا کہ ’’ہندوستانی سماج کو انسان دوستی کے تناظر میں سوالات پوچھنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے 15 اگست کی اہمیت اور ہر شہری کو اس کی قدر کرنے پر زور دیا۔

ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فوزیہ خان نے جدو جہد آزادی، آئین اور حق انتخاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے متعدد بلوں کو  بغیر بحث کے پاس کیے جانے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی نظام کتنا غیر جمہوری ہوگیا ہے۔

آئی یو ایم ایل کے ویمن وِنگ کی قومی صدر فاطمہ مظفر نے کہا کہ ’’زیادہ سے زیادہ خواتین کو سیاست میں آنا چاہیے اور موجودہ حالات کو سنبھالنا چاہیے۔‘‘  انھوں نے آئندہ نسل کی رہنمائی میں حکومتوں کے ساتھ ساتھ والدین کے کردار پر زور دیا اور کہا کہ شہریوں کے دماغ میں زہر گھولنے والی سرگرمیوں کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے۔

دی ویمن ایجوکیشن اینڈ امپاورمنٹ ٹرسٹ کی جنرل سکریٹری شائستہ رفعت نے پرامن ماحول کے حصول کی ضرورت پر بات کی۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک، ایک بڑی آبادی کو بطور اثاثہ استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری رحمت النساء صاحبہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ’’ہمارے بیچ بعض امور میں باہمی اختلافات ہوسکتے ہیں، اس کے باوجود ہمیں جامع انداز میں آگے بڑھ کر اتحاد کے ساتھ ملک کے لئے ٹھوس طریقے سے کام کرنے کی طرف پیش رفت کرنی ہوگی۔‘‘

ویبنار سے ثروت فاطمہ اور ثنا ایس کے نے بھی خطاب کیا۔ اس ویبینار کی نظامت خان مبشرہ فردوس اور راحیلہ نے کی۔