جموں وکشمیر: فلسطین کی حمایت میں ریلیوں کے انعقاد کے الزام میں 21 افراد گرفتار

نئی دہلی، مئی 16: دی ہندو کے مطابق جموں و کشمیر میں پولیس نے ہفتے کے روز فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے خلاف مظاہرے کرنے پر 21 افراد کو گرفتار کیا۔

پولیس نے مظاہروں کو خطے میں ’’سڑکوں پر تشدد کو ہوا دینے کی کوشش‘‘ قرار دیا۔ انسپکٹر جنرل وجیے کمار نے دی ہندو کو بتایا کہ سری نگر میں 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جب کہ ایک مقدمہ شوپیاں میں درج کیا گیا ہے۔

سرینگر کے پادشاہی باغ اور صفا کدال علاقوں میں مظاہرے کیے جانے کے ایک روز بعد یہ کریک ڈاؤن شروع ہوا، جہاں ایک چھوٹے سے گروہ نے اسرائیلی پرچم جلایا اور غزہ اور یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

دی ہندو کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف آدھی رات کو چھاپے مارے۔

گرفتار ہونے والوں میں کشمیر میں مقیم فنکار مدثر گل بھی شامل ہے، جسے جمعہ کے روز سرینگر میں ایک پل پر فلسطینیوں کے حامی گرافٹی کی پینٹنگ کے لیے گرفتار کیا گیا۔ فن پارے میں ایک خاتون کو دکھایا گیا تھا کہ وہ ایک اسکارف پہنے ہوئے ہے جو فلسطینی پرچم سے بنا تھا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور لکھا تھا ’’ہم فلسطینی ہیں۔‘‘ کشمیر والا کے مطابق بعد میں پولیس کے ذریعہ اس گرافٹی کو مٹا دیا گیا۔

مدثر گل کے علاوہ ایک مسلمان عالم، سرجن برکاتی کو کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر جمعہ کے روز احتیاطی حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم نامعلوم عہدیداروں نے دی پرنٹ کو بتایا کہ مبلغ کی نظربندی اس کے بعد سامنے آئی جب اس کی طرف سے فلسطین کی حمایت میں توسیع کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔

دی ہندو نے اطلاع دی کہ برکاتی نے ’’عید کی نماز کے دوران لوگوں سے خطاب کیا‘‘ اور ’’فلسطین کے لیے دعا کی‘‘۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ان عناصر پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جو کشمیر میں عوامی امن و امان کو خراب کرنے کے لیے فلسطین کی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس نے مزید کہا کہ ’’تمام غیر ذمہ دارانہ سوشل میڈیا کمنٹس، جن کے نتیجے تشدد یا کووڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔‘‘