جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے 183 افراد تاحال زیر حراست، مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا

نئی دہلی، فروری 4: دی ہندو کی خبر کے مطابق مرکز نے بدھ کے روز راجیہ سبھا کو بتایا کہ آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے ڈیڑھ سال بعد بھی جموں وکشمیر میں 183 افراد تاحال زیر حراست ہیں۔

وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے شیوسینا کی رکن پارلیمان پرینکا چترودی کے سوال کے جوب میں تحریری طور پر یہ معلومات فراہم کیں۔ پرینکا نے اگست 2019 کے بعد سے ان سیاست دانوں، صحافیوں اور کارکنوں کی تعداد کے بارے میں معلومات طلب کی تھیں جن کو حراست میں لیا گیا تھا یا نظربند کیا گیا تھا۔

ریڈی نے راجیہ سبھا کو مطلع کیا کہ ’’یکم اگست 2019 کے بعد سے علاحدگی پسندوں، زیر زمین کارکنوں اور پتھر بازوں سمیت 613 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے باقاعدہ جائزہ لینے کے بعد اور زمینی صورت حال کی بنیاد پر اب تک 430 افراد کو رہا کیا گیا ہے۔‘‘

مرکزی وزیر نے کہا کہ آئینی تبدیلیوں کے پیش نظر جموں و کشمیر میں سلامتی اور عوامی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے اس طرح کی حراست ایک ضروری اقدام ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت مرکزی خطے میں کوئی بھی گھر میں نظر بند نہیں ہے۔