ہندوستانی اعلیٰ افسران چار گھنٹوں میں اتنا کما لیتے ہیں جتنا کام کرنے والا ایک عام شخص ایک سال میں کماتا ہے: رپورٹ

نئی دہلی، مئی 1: غیر سرکاری تنظیم آکسفیم انٹرنیشنل کی پیر کو کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی اعلیٰ افسران صرف چار گھنٹوں میں اتنا کما لیتے ہیں جتنا ایک اوسط کام کرنے والا ایک سال میں کماتا ہے۔

این جی او نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان میں سرفہرست 150 ایگزیکٹوز کو 2022 میں اوسطاً 1 ملین ڈالر (تقریباً 8.17 کروڑ روپے) ادا کیے گئے۔ 2022 میں برطانیہ، ریاستہائے متحدہ اور جنوبی افریقہ میں ایگزیکٹوز کے ساتھ ساتھ ان کی اجرت میں 9 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ دنیا بھر میں کام کرنے والوں کی تنخواہوں میں 3.1 فیصد کمی آئی۔

یہ اعداد و شمار انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور دیگر سرکاری شماریاتی اداروں کے تازہ ترین اعداد و شمار پر مبنی ہیں۔

مطالعہ کے مطابق 50 ممالک میں ایک ارب کام کرنے والوں کی 2022 میں 685 ڈالر (تقریباً 55,995 روپے) کی اوسط سالانہ تنخواہ میں کٹوتی ہوئی، جس سے حقیقی اجرت میں 746 بلین ڈالر (تقریباً 61.04 لاکھ کروڑ روپے) کا اجتماعی نقصان ہوا۔

مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے خواتین اور لڑکیاں ہر ماہ کم از کم 380 بلین (تقریباً 31 لاکھ کروڑ روپے) کے بغیر تنخواہ کے نگہداشت کے کاموں میں لگا رہی ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ’’خواتین ورکرز کو اکثر اوقات کم تنخواہ پر کام کرنا پڑتا ہے۔ انھیں جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک، ہراساں کیے جانے اور مردوں کے برابر کام کے لیے کم تنخواہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

برازیل میں ورکرز کی اجرتوں میں 6.9 فیصد جب کہ امریکہ اور برطانیہ میں 3.2 فیصد اور 2.5 فیصد کمی ہوئی۔

دریں اثنا امریکہ میں، ٹاپ 100 ایگزیکٹوز نے 2022 میں 24 ملین ڈالر (تقریباً 196.18 کروڑ روپے) کمائے، جب کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں انہیں 5 ملین ڈالر (تقریباً 40.87 کروڑ روپے) اور 0.8 ملین ڈالر (تقریباً 6.53 کروڑ روپے) ادا کیے گئے۔

برطانیہ میں، 2022 میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے سی ای اوز کو اوسطاً 5 ملین ڈالر (تقریباً 40.87 کروڑ روپے) دیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انھوں نے ملک کے اوسط ورکر سے 140 گنا زیادہ رقم کمائی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے سی ای اوز نے 2022 میں اوسطاً $800,000 (تقریباً 6.47 کروڑ روپے) کمائے، جو کہ اوسط ورکر کی تنخواہ سے 43 گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دوران صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسی عوامی خدمات کو فنڈ دینے میں مدد کرنے والے منافع اور حصص سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکسوں میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، جو 1980 میں 61 فیصد سے کم ہو کر آج صرف 42 فیصد رہ گئی ہے۔