!انڈیا اتحاد میں رہ کر اصولوں سے روگردانی

یوسف پٹھان کی بہرام پور سے نامزدگی۔ کئی لوگوں میں حیرانی کا باعث

کلکتہ(دعوت نیوز بیورو)

بنگال کی 42 سیٹوں پر ترنمو ل کانگریس کے امیدواروں کے اعلان سے کانگریس میں چہ مہ گوئیاں
بنگال کی ترنمول کانگریس نے مشہور بلے باز یوسف پٹھان کو بنگال کے بیر بھوم لوک سبھا حلقے سے امیدوار نامزد کیا ہے۔ یوسف پٹھان کی نامزدگی کے ساتھ ہی نہ صرف ترنمول کانگریس کے کئی بڑے لیڈر حیران ہیں بلکہ عام لوگوں میں بھی اس پر چہ مہ گوئیاں شروع ہو گئی ہے۔ پچھلے دنوں کولکاتہ کے بریگیڈ میدان میں منعقدہ ترنمول کانگریس کے عوامی جلسے میں وزیر اعلی ممتا بنرجی نے جس وقت یوسف پٹھان کے نام کا اعلان کیا اس وقت یوسف بھی ممتا بنرجی کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھے۔ یوسف پٹھان نے ترنمول کانگریس کی جانب سے لوک سبھا الیکشن کے لیے امیدواری پر جہاں ممتا بنرجی کا شکریہ ادا کیا وہیں انہوں نے صاف طور پر کہا کہ وہ سیاست کے میدان سے عوام اور غریبوں کی خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی نے ان پر جو بھروسہ کیا ہے وہ اس پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے اور غریبوں کی آواز کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ ان کے بھائی مشہور کرکٹر عرفان پٹھان نے بھی ان کے امیدواری کے اعلان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’آپ نے ہمیشہ غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کی ہے ایسے میں مجھے امید ہے کہ جب آپ کو سیاسی ذمہ داریاں ملیں گی تو آپ غریبوں اور مجبور لوگوں کی آواز بنیں گے اور اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے نبھائیں گے‘‘ کرکٹر سچن تنڈولکر نے بھی یوسف پٹھان کو امیدوار بنائے جانے پر مبارکباد دی ہے۔ یوسف پٹھان کی امیدواری پر جہاں کھیل کے میدان سے وابستہ لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے وہیں بنگال کے لوگوں میں ملا جلا رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ترنمول کانگریس کے کئی بڑے لیڈروں نے یوسف پٹھان کی امیدواری پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی نے الزام لگایا کہ جب ممتا بنرجی بی جے پی کے مرکزی لیڈروں پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ بنگال کے باہر کے لوگ ہیں جو بنگال کے دکھ درد کو نہیں سمجھتے تو پھر انہوں نے گجرات سے تعلق رکھنے والے یوسف پٹھان کو بنگال سے کیوں ٹکٹ دیا؟ یوسف پٹھان کو ممتا بنرجی نے بنگال کے ضلع مرشد آباد کے بیر بھوم سے ٹکٹ دیا ہے۔ یاد رہے کہ ضلع مرشدآباد بنگال کا سب سے پسماندہ علاقہ ہے اور ساتھ ہی یہ مسلمانوں کی اکثریتی آبادی والا علاقہ بھی ہے۔ سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اضلاع مالدہ اور مرشد آباد کو ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں شامل کیا تھا۔ مسلمانوں کی کثیر آبادی والا یہ علاقہ آج بھی ترقی سے کافی دور ہے۔ تعلیم کی کمی اور بے روزگاری یہاں کا اہم مسئلہ ہے۔ منموہن سنگھ کے دور اقتدار میں یہاں علی گڑھ یونیورسٹی کی ایک شاخ قائم کی گئی لیکن یہ یونیورسٹی بھی کئی مسائل سے دوچار ہے اور تعلیم کے میدان میں طلباء کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ایک بڑا طبقہ بیڑی بنانے والوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ آم اور لیچی کی پیداوار بھی یہاں کے لوگوں کے روزگار کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ اسی پسماندہ ترین ضلع کے بیر بھوم سے ممتا بنرجی نے یوسف پٹھان کو امیدوار بنایا ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق یوسف پٹھان کی امیدواری سے جہاں ممتا بنرجی کو امید ہے کہ مسلم ووٹ بینک پر ان کی پکڑ اور بھی مضبوط ہوگی تو وہیں کانگریس کے لیے بھی یہ کرو یا مرو کا مرحلہ ہے کیونکہ بیر بھوم سابق میں کانگریس کا گڑھ رہا ہے اور ادھیر رنجن چودھری یہاں برسوں سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں۔ ایسے میں ادھیر رنجن چودھری کے مقابلے میں یوسف پٹھان جیسے اسٹار کرکٹر کو میدان میں اتار کر ممتا بنرجی نے کانگریس کو سخت ٹکر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پچھلے لوک سبھا الیکشن میں بنگال سے کانگریس کے صرف ادھیر رنجن چودھری کو ہی کامیابی ملی تھی۔ سمجھا جاتا ہے کہ انڈیا اتحاد میں اپنی موجودگی کے باوجود ممتا بنرجی نے 42 سیٹوں پر اپنی امیدواروں کا اعلان کیا اور کانگریس کے لیے ایک بھی سیٹ نہیں چھوڑی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ ادھیر رنجن چودھری کے ساتھ ممتا بنرجی کی تعلقات بہتر نہیں تھے کیونکہ وہ ہمیشہ ہی ممتا بنرجی کے خلاف بیان دیتے نظر آئے تھے۔ چنانچہ ادھیر رنجن چودھری کی وجہ سے ممتا بنرجی نے بنگال میں کانگریس کو ایک بھی سیٹ نہیں دی۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ ممتا بنرجی نے انڈیا اتحاد میں رہنے کے باوجود اتحاد کے اصولوں کو پامال کیا ہے۔ نیز، ادھیر رنجن چودھری نے ممتا بنرجی پر بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے ہی مالدہ جو مسلمانوں کی دوسری بڑی آبادی والا ضلع ہے یہاں اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کو پنپنے کا موقع ملا تھا۔ انہوں نے ممتا بنرجی پر باہر کے لوگوں کو بنگال میں لانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یوسف پٹھان بنگال کے لوگوں کے مسائل کو سمجھنے میں ناکام رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوسف پٹھان نہ یہاں کے لوگوں کے مسائل کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ یہاں کی زبان۔ وہ الیکشن کے لیے اسٹار امیدوار ضرور ہوں گے لیکن لوگوں میں مقبولیت نہیں مل پائے گی۔ بہرحال یوسف پٹھان کے نامزدگی سے ادھیر رنجن چودھری کو ایک بڑا چیلنج ملا ہے۔
الغرض بیر بھوم میں ادھیر رنجن چودھری کو یوسف پٹھان سے مقابلہ کرنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف دیکھنا یہ ہے کہ یوسف پٹھان اپنی امیدواری کے اعلان کے بعد کس انداز میں لوگوں کے قریب جاتے ہیں اور ان کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں! بہرحال بنگال کی 42 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ترنمول کانگریس نے اپنے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے ساتھ بنگال میں بھی لوک سبھا انتخابات میں تیزی آچکی ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 مارچ تا 23 مارچ 2024