بھارت، بین الاقوامی پابندیوں کے درمیان روس کے ساتھ تجارت کے لیے روپے میں ادائیگی کے طریقۂ کار پر غور کر رہا ہے: رپورٹ
نئی دہلی، فروری 26: رائٹرز کی خبر کے مطابق ہندوستانی حکومت روس کے ساتھ تجارت کے لیے روپے کی ادائیگی کے لیے ایک طریقۂ کار وضع کرنے کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔
حکومت مبینہ طور پر اس طرح کے طریقۂ کار پر غور کر رہی ہے تاکہ یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے نافذ ہونے والی بین الاقوامی پابندیوں کے اثرات سے نمٹا جا سکے۔
معلوم ہو کہ امریکہ، یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا سمیت دیگر بڑے ممالک اب تک پابندیوں کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ اقدامات روسی سرکاری بینکوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ملک کی بڑی کرنسیوں میں لین دین کرنے کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں۔
مرکزی حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا وہ روسی بینکوں اور فرموں کو تجارتی لین دین طے کرنے کے لیے ہندوستانی سرکاری بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کا طریقہ نکال سکتی ہے۔ رائٹرز نے ایک بینکنگ اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتایا۔
نامعلوم اہلکار نے کہا ’’یہ ایک فعال اقدام ہے جس سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس پر متعدد پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ اس صورت میں ہم ڈالر میں لین دین طے نہیں کر پائیں گے اور اس لیے ایک روپیہ اکاؤنٹ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس پر غور کیا جا رہا ہے۔‘‘
اب تک بھارت نے امریکہ اور یوکرین کی طرف سے روس کی مذمت کرنے کے مطالبات کی بھی مزاحمت کی ہے، جو اس کے فوجی رسد کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ ہندوستان کے اقوام متحدہ کے سفیر ٹی ایس ترومورتی نے بھی یوکرین کے خلاف روس کی ’’جارحیت‘‘ کی مذمت کرنے والے ووٹ سے پرہیز کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔
رائٹرز نے بینکنگ اور سرکاری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ مودی حکومت ایک اور انتظام کی بھی تلاش کر رہی ہے، جس میں ادائیگی کا ایک حصہ غیر ملکی کرنسی کے ذریعے ہو سکتا ہے اور دوسرا حصہ ہندوستان میں مقیم روپے کے کھاتوں سے ہو سکتا ہے۔
ماضی میں بھی، بھارت نے ماسکو پر عائد پابندیوں کی وجہ سے روس کے ساتھ ادائیگی کے متبادل اختیارات استعمال کیے ہیں۔ اگست 2019 میں ایک سینئر روسی اہلکار نے کہا تھا کہ ہندوستان ماسکو کو S-400 Triumf ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے لیے روپے میں ادائیگی کرے گا۔
ہندوستان میں روس کے تجارتی نمائندے نے کہا تھا میزائل سسٹم کی ترسیل 2023 میں شروع ہونے والی ہے۔ ادائیگی کا طریقہ ہندوستانی کرنسی میں ہوگا۔‘‘
اس وقت روسی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن رومن بابوشکن نے کہا تھا ’’ہمیں امریکی ڈالر پر انحصار کو ختم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی ڈالر دنیا بھر میں بے اعتبار ہے۔‘‘
دریں اثنا یوکرین پر روسی حملے کے درمیان ہندوستانی حکومت ایران کو بھی ایک طویل مدتی یوریا ڈیل کے لیے روپے میں ادائیگی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ بین الاقوامی سپلائی میں رکاوٹوں سے خود کو محفوظ رکھا جا سکے۔
امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے ایران سے یوریا کی درآمد روک دی تھی۔ ہندوستانی زراعت میں یوریا کو کھاد کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ 2018-19 میں ہندوستان کی یوریا کی درآمدات کا تقریباً 17 فیصد ایران سے تھا۔