یوکرین-روس جنگ: ہندوستان نے روسی جارحیت کی مذمت کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا

نئی دہلی، فروری 26: ہندوستان نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا جس میں یوکرین کے خلاف روس کی ’’جارحیت‘‘ کی مذمت کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ میں ہندوستان کے سفیر ٹی ایس ترومورتی نے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے، ’’تاہم اس وقت یہ مشکل ہوسکتا ہے۔‘‘

امریکہ اور البانیہ کی طرف سے مشترکہ طور پر تحریر کردہ یہ قرارداد منظور نہیں ہو سکی کیوں کہ روس نے اسے ویٹو کر دیا۔ کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے روس کو ویٹو کا اختیار حاصل ہے۔

ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ترومورتی نے کہا کہ ملک حالیہ پیش رفت سے ’’بے حد پریشان‘‘ ہے اور تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبا کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انسانی جانوں کی قیمت پر کوئی حل نہیں نکل سکتا۔

بھارت نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سفارت کاری کا راستہ چھوڑ دیا گیا۔ ترومورتی نے کہا ’’ہمیں اس کی طرف لوٹنا چاہیے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان یوکرین میں طلبا سمیت اپنے شہریوں کی حفاظت کو لے کر فکر مند ہے۔

ہندوستانی سفیر نے کونسل کو بتایا کہ ’’عصری عالمی نظام اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام پر بنایا گیا ہے۔ تمام رکن ممالک کو آگے بڑھنے کا تعمیری راستہ تلاش کرنے کے لیے ان اصولوں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

بھارتی بیان میں روس کا کوئی واضح حوالہ یا یوکرین پر حملے کی مذمت نہیں کی گئی۔

رائٹرز کے مطابق بھارت کے علاوہ چین اور متحدہ عرب امارات نے بھی ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ کونسل کے دیگر 11 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

توقع ہے کہ 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اب اس قرارداد کے مسودے کو پیش کیا جائے گا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا۔

روس اور یوکرین کے درمیان 2014 سے تنازع چل رہا ہے جب روس نے یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا کو ضم کر لیا اور ملک کے مشرقی علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک میں علاحدگی پسند بغاوتوں کی حمایت کی۔