کینیڈا نے ہفتوں قبل سکھ علاحدگی پسند لیڈر کے قتل کی معلومات بھارت کے ساتھ شیئر کی تھیں: جسٹن ٹروڈو

نئی دہلی، ستمبر 23: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعہ کے روز کہا کہ ان کے ملک نے نئی دہلی کے ساتھ یہ ’’قابل اعتبار الزام‘‘ شیئر کیا ہے کہ ہندوستانی ایجنٹس کا تعلق کئی ہفتے قبل ایک سکھ علاحدگی پسند رہنما کے قتل سے ہوسکتا ہے۔

انھوں نے نامہ نگاروں سے کہا ’’کینیڈا نے ہندوستان کے ساتھ الزامات کا اشتراک کیا ہے۔ ہم نے کئی ہفتے پہلے ایسا کیا تھا۔ ہم ہندوستان کے ساتھ تعمیری طور پر کام کرنے کے لیے موجود ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ ہم اس سنگین معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں۔‘‘

گذشتہ پیر کو ٹروڈو نے ملک کی پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ سیکورٹی ایجنسیاں ’’حکومت ہند کے ایجنٹوں اور ایک کینیڈین شہری کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے بارے میں معتبر الزامات کی نشان دہی کر رہی ہیں۔‘‘

ان کے تبصرے خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجّر سے متعلق تھے۔ اسے 18 جون کو وینکوور کے قریب سرے کے ایک گرودوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

نامعلوم ذرائع نے سی بی سی نیوز کو بتایا ہے کہ کینیڈا نے نجّر کے قتل کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کی ہیں، جس میں ہندوستانی حکام کے درمیان رابطے بھی شامل ہیں۔

ٹروڈو کے بیان کے بعد سے ہندوستان اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات اب تک کی بد ترین سطح پر آگئے ہیں۔ ہندوستان نے ان الزامات کو ’’مضحکہ خیز اور محرک‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

جمعرات کو نئی دہلی نے کینیڈا کو دہشت گردوں کے لیے ’’محفوظ پناہ گاہ‘‘ بھی قرار دیا اور ملک میں ویزا خدمات معطل کر دیں۔ کینیڈا نے اپنی طرف سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان میں اپنے سفارتی عملے کو احتیاطی طور پر کم کرے گا۔