حکومت تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کو کسی بھی قیمت پر روکے: سید محمد اشرف کچھوچھوی
نئی دہلی، نومبر 2: ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے بانی صدر اور ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین سید محمد اشرف کچھوچھوی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کو کسی بھی قیمت پر روکے۔
سید محمد اشرف نے میڈیا میں بیان دیتے ہوئے کہا ’’حکومت کو تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔ یہ نفرت ملک کو بہت نقصان پہنچائے گی۔‘‘
معروف صوفی رہنما سید محمد اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ ’’تریپورہ میں کچھ نظریاتی دہشت گرد ہندوستانی مسلمانوں پر حملہ کر رہے ہیں، عبادت گاہوں کو جلا رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ایسی صورت حال ملک کے لیے خطرہ ہے اور اس سے لوگوں میں عدم اعتماد کا احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسے کسی بھی قیمت پر روکا جانا چاہیے۔
سید محمد اشرف نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش میں اسلام کے نام پر بنیاد پرست عناصر کی طرف سے ہندو مندروں پر حملے کو کسی بھی طرح سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور اس کی بھی کھل کر مذمت کی جانی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام تمام مذاہب کا احترام سکھاتا ہے اور کسی بھی برادری کے مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔
انھوں نے آگے کہا ’’لیکن اس کے جواب میں ہندوستان میں جو توہین آمیز ماحول بنایا جا رہا ہے، وہ بھیانک ہے اور اسے بھی کسی طور پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
انھوں نے کہا ’’ملک میں نفرت کا تیزی سے بڑھنا دہشت گردی کو جنم دیتا ہے۔ اگر ہم لوگ واقعی دہشت گردی سے لڑنا چاہتے ہیں تو ہمیں پہلے نفرت کو ختم کرنا ہوگا اور تفرقہ بازی کو روکنا ہوگا کیوں کہ بے گناہ لوگ نفرت کی اس چال میں پھنس جاتے ہیں اور پھر وہ گمراہ ہو جاتے ہیں۔‘‘
حضرت امام حسینؓ کا حوالہ دیتے ہوئے، جنھوں نے فرمایا تھا کہ ’’تم جتنی دیر ظلم کے خلاف کھڑے نہیں ہو گے، اتنا ہی نقصان ہوگا‘‘ صوفی رہنما نے مشورہ دیا کہ ’’جو لوگ پرامن ہندوستانی معاشرے سے محبت کرتے ہیں، انھیں اب ہر طرح کے جبر کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’دراصل ہم ظلم سہتے ہوئے ظالموں کو بڑھنے میں مدد دے رہے ہیں۔ ہمیں کم از کم اس کے خلاف بول کر اسے روکنا ہوگا۔‘‘