تریپورہ پولیس نے اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹس کے الزام میں 71 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا

نئی دہلی، نومبر 3: تریپورہ پولیس نے 71 لوگوں کے خلاف پانچ مجرمانہ مقدمات درج کیے ہیں جن کے خلاف پولیس کا الزام ہے کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹیں کیں۔ پولیس نے لوگوں سے کہا کہ وہ جعلی معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔

پولیس نے اپنے فیس بک پیج پر کہا ’’ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو معاشرے میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تریپورہ پولیس سب سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جعلی تصویریں پوسٹ کرنے/افواہ پھیلانے میں ملوث نہ ہوں۔‘‘

پولیس نے لوگوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ایسی پوسٹس کو شیئر یا لائک نہ کریں جن کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ ایک بار پھر واضح کیا جاتا ہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورت حال بالکل نارمل ہے۔‘‘

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق 26 اکتوبر کو وشو ہندو پریشد کی ریلی کے دوران پانیساگر سب ڈویژن میں ایک مسجد اور کئی دکانوں میں توڑ پھوڑ کے بعد تریپورہ میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

قبل ازیں جمعیت علمائے ہند کی ریاستی اکائی نے کہا تھا کہ مسلمانوں کی اکثریت والے علاقوں اور مساجد پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد تریپورہ پولیس نے کہا کہ وہ ریاست میں 150 سے زیادہ مساجد کو سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

28 اکتوبر کو تریپورہ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں امن و امان کی صورت حال ’’بالکل نارمل‘‘ ہے۔ پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ کوئی مسجد نہیں جلائی گئی۔ لیکن مقامی لوگوں کی رپورٹس نے پولیس کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

پولیس نے مزید کہا کہ ’’جعلی خبریں اور فرقہ وارانہ طور پر حساس افواہیں‘‘ پھیلانے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔