شیلانگ: حکومت کے ذریعے زمین پر قبضے کے بعد سکھوں کا کہنا ہے کہ ہم بے دخل ہونے کے بجائے اپنے گھروں میں مرنا پسند کریں گے

نئی دہلی، نومبر 2: شیلانگ کی ہریجن کالونی میں رہنے والے دلت سکھ برادری کے ارکان نے پیر کے روز کہا کہ وہ ریاستی حکومت کے ذریعے انھیں دوسری جگہ منتقل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

ہریجن پنچایت کمیٹی کے صدر گرجیت سنگھ نے کہا کہ سکھ بے دخل ہونے کے بجائے اپنے گھروں میں مرنا پسند کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’تمام متعلقہ لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ بقا اور مسکن کی جنگ ہونے جا رہی ہے اور ہم عزت، وقار اور جائز حقوق کی اس جنگ کو جیتنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘‘

معلوم ہو کہ اکتوبر میں میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ کے سنگما نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت ہریجن کالونی، جسے سویپرز لین اور پنجابی لین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی زمین پر ’’مقررہ طریقہ کار‘‘ پر عمل کرتے ہوئے قبضہ کر لے گی۔

میگھالیہ حکومت کا یہ فیصلہ 2018 میں تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی تھا جس میں علاقے میں تشدد کے بعد سکھوں کی نقل مکانی کے لیے خاصی تنظیموں کے مطالبے پر غور کیا گیا تھا۔ یہ تشدد ایک خاصی بس ڈرائیور اور سکھ باشندے کے درمیان جھگڑے کے بعد شروع ہوا تھا۔

ریاستی حکومت اور شیلانگ میونسپل بورڈ نے سائیئم آف مائیلیم سے زمین پر قبضہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ سائیئم ایک خاصی قبائلی انتظامی علاقے کا روایتی سربراہ ہے۔ حکومت نے جمعہ کو باضابطہ طور پر زمین حاصل کر لی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق، جب سکھوں نے زمین پر قبضے کے خلاف احتجاج کیا اور اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا، میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت تنازعہ کا حل تلاش کرنے کے لیے ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

سنگما نے مزید کہا کہ 40 خاندانوں کو پہلے ہی منتقل کیا جا چکا ہے اور مزید افراد کو جلد ہی علاقے سے منتقل کر دیا جائے گا۔

سنگما نے کہا کہ ’’پورا عمل مرحلہ وار طریقے سے کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں زمین کی ملکیت شامل ہے، جو ہو چکی ہے۔ دوسرے مرحلے میں میونسپل دفاتر کی منتقلی شامل ہے، جب کہ تیسرے مرحلے میں سرکاری ملازمین، میونسپل یا دیگر کو مقررہ جگہوں پر منتقل کیا جائے گا۔‘‘

آخری مرحلے میں حکومت دوسروں کو آگے بڑھنے کے لیے کہے گی۔ چیف منسٹر نے مزید کہا ’’ہم ایک دوستانہ طریقہ تلاش کریں گے جس میں ہم دوسروں کو نقل مکانی کے لیے کہہ سکیں گے۔‘‘