غلام نبی آزاد نے کانگریس لیڈر جے رام رمیش کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا
نئی دہلی، فروری 25: ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے بانی غلام نبی آزاد نے کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش کو مبینہ طور پر انھیں غلام اور غدار کہنے پر 2 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے۔
پچھلے مہینے، جب کانگریس لیڈر بھارت جوڑو یاترا کے ایک حصے کے طور پر جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے تھے، رمیش نے غلام نبی آزاد اور ان کی نئی سیاسی پارٹی پر تنقید کی تھی۔
رمیش نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’مجھے نہیں معلوم کہ آزاد کے منصوبے کیا ہیں۔ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ واقعی کانگریس کو چھوڑ دیں گے۔ یہ پارٹی ہی ہے جس نے انھیں تقریباً 50 سال تک پہچان دی، پارٹی اور حکومت میں انھیں ہر مناسب عہدہ دیا، بشمول وزیر اعلیٰ، مرکزی وزیر، قائد حزب اختلاف، لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ میر جعفر بنیں گے، کبھی نہیں۔‘‘
آزاد نے راہل گاندھی کی مداخلت کی وجہ سے پارٹی قیادت میں تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے 26 اگست کو کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انھوں نے اپنے استعفیٰ نامے میں کہا تھا کہ ’’تمام سینئر اور تجربہ کار لیڈروں کو چھوڑ دیا گیا اور ناتجربہ کار بدمعاشوں کی نئی جماعت نے پارٹی کے معاملات چلانے شروع کردیے ہیں۔‘‘
16 جنوری کو ایک اور بیان میں رمیش نے آزاد کی ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کو ’’غائب ہونے والی آزاد پارٹی‘‘ کہا تھا، جب آزاد کی نئی سیاسی پارٹی کے کچھ اراکین کانگریس میں واپس آئے تھے۔
جمعہ کو بھیجے گئے نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ آزاد کے خلاف بیانات میں لگائی گئی تہمت اور ہتک آمیز الزامات خالصتاً بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان الزامات نے سینئر سیاستدان کو ذہنی طور پر ہراساں کیا ہے اور ان کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔
نوٹس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ رمیش نے جان بوجھ کر غلام نبی آزاد کا نام ’’غلام‘‘ کے معنی میں استعمال کیا۔
آزاد نے رمیش سے پرنٹ-الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر یا کسی بھی طرح کی بات چیت کے ذریعے قانونی نوٹس کی وصولی کی تاریخ سے دو ہفتوں کے اندر غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا ہے۔