جموں و کشمیر: غلام نبی آزاد کی پارٹی کے 17 رہنماؤں کی کانگریس میں واپسی

نئی دہلی، جنوری 7: راجیہ سبھا کے سابق ایم پی غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے سترہ لیڈر جمعہ کو کانگریس میں واپس آگئے۔

جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند اور ریاستی کانگریس کے سابق سربراہ پیرزادہ محمد سعید ان رہنماؤں میں شامل ہیں، جو کانگریس میں واپس آئے ہیں۔

اس پیش رفت پر کانگریس نے کہا کہ وہ دو ماہ کی ’’غیر حاضری والی چھٹی‘‘ کے بعد واپس آئے ہیں۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ تنظیم کے لیے خوشی کا دن ہے۔ انھوں نے کہا ’’بھارت جوڑو یاترا ہندوستانی سیاست میں ایک اہم لمحہ ہے اور ہم جن تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے۔‘‘

کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا اس وقت ہریانہ میں ہے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مارچ کا مقصد نفرت کی سیاست کا مقابلہ کرنا ہے۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پیرزادہ محمد سعید نے کہا کہ انھوں نے جذبات میں آکر کانگریس چھوڑ دی تھی۔ ’’میں نے غلطی کی… میں دو مہینے تک سو نہیں سکا۔ میں پچاس سال سے کانگریس میں ہوں۔ میں نے کئی عہدوں پر کام کیا ہے اور چار مواقع پر وزیر کے طور پر کام کیا ہے۔‘‘

آزاد نے تاہم دعویٰ کیا کہ 17 لیڈروں کا اخراج ان کی پارٹی کے لیے کوئی دھچکا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہ کوئی دھچکا نہیں ہے کیوں کہ ان تینوں (چند،سعید اور ٹھاکربلوان سنگھ) کا کوئی حلقہ نہیں ہے۔ میں ان کا خیر خواہ ہوں۔ میں ان کے خلاف کچھ نہیں کہوں گا کیوں کہ وہ میرے پرانے ساتھی رہے ہیں۔‘‘

آزاد نے، جو جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ہیں، اگست میں کانگریس سے استعفیٰ دینے کے بعد 26 ستمبر کو اپنی پارٹی کا آغاز کیا تھا۔

کانگریس سے استعفیٰ دینے کے بعد جموں و کشمیر میں اپنی پہلی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آزاد نے زور دیا تھا کہ ان کی نئی پارٹی جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنے اور مقامی لوگوں کے زمین اور روزگار کے حقوق کے تحفظ سمیت دیگر معاملات پر زور دے گی۔

تاہم ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے قیام کے تین ماہ سے بھی کم وقت کے بعد سابق راجیہ سبھا ایم پی نے تین سرکردہ لیڈروں تارا چند، منوہر لال اور بلوان سنگھ کو مبینہ طور پر پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں پارٹی سے نکال دیا تھا۔