غلام نبی آزاد کی حمایت میں جموں و کشمیر کے 60 سے زیادہ کانگریس لیڈروں نے پارٹی سے استعفیٰ دیا

نئی دہلی، اگست 31: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند سمیت 60 سے زیادہ کانگریس لیڈروں نے منگل کو سینئر سیاست دان غلام نبی آزاد کی حمایت میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔

سابق مرکزی وزیر آزاد نے 26 اگست کو رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی سخت تنقید کے ساتھ کانگریس کے ساتھ اپنی تقریباً 50 سالہ رفاقت ختم کردی تھی۔ ایک دن بعد انھوں نے کہا کہ وہ جلد ہی ایک نئی پارٹی شروع کریں گے اور جموں و کشمیر میں اس کی پہلی یونٹ قائم کریں گے۔

منگل کو جموں صوبے کے 64 لیڈروں اور سینئر عہدیداروں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو مشترکہ استعفیٰ پیش کیا۔

سابق ایم ایل اے بلوان سنگھ نے کہا ’’ہم سب کی پارٹی کے ساتھ کئی دہائیوں پر محیط طویل وابستگی تھی اور ہم نے جموں و کشمیر میں پارٹی کو وسعت دینے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں اور وسائل وقف کردیے تھے، لیکن بدقسمتی سے ہم نے یہ پایا کہ ہمارے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا وہ ذلت آمیز تھا۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق سابق وزرا عبدالمجید وانی، منوہر لال شرما اور گھارو رام بھی مستعفی ہونے والوں میں شامل ہیں۔

پیر کو جموں و کشمیر اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر غلام حیدر ملک سمیت چار کانگریس لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ڈوڈہ سے اپنی پارٹی کے 12 کارکنوں نے بھی استعفیٰ دے کر آزاد کی حمایت کی تھی۔

اس سے پہلے جموں و کشمیر کے پانچ سابق ایم ایل اے جی ایم سروڑی، حاجی عبدالرشید، محمد امین بھٹ، گلزار احمد وانی اور چودھری محمد اکرم نے کانگریس سے اپنی وابستگی ختم کر دی تھی۔

اپنے استعفیٰ نامے میں آزاد نے راہل گاندھی پر نادان ہونے کا الزام لگایا تھا اور کانگریس کے انتخابی عمل کو ایک افسانہ اور ایک ’’غیر سنجیدہ فرد‘‘ کو اقتدار پر فائز کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

73 سالہ آزاد نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ سونیا گاندھی محض ایک ’’چہرہ‘‘ ہیں اور تمام فیصلے راہل گاندھی یا ان کے پرسنل اسسٹنٹ اور سیکورٹی گارڈز کے ذریعہ کیے جاتے ہیں۔