دہلی فسادات: عدالت نے دہلی فسادات سے متعلق کیس میں چار افراد کو بری کیا

نئی دہلی، فروری 25: دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 میں قومی دارالحکومت میں پھوٹ پڑنے والے فسادات سے متعلق ایک کیس میں چار افراد کو بری کر دیا۔

دنیش یادو، ساحل، سندیپ اور ٹنکو پر 25 فروری 2020 کو شہر کے بھاگیرتھی وہار علاقے میں دکانوں میں فسادات، توڑ پھوڑ، آتش زنی اور چوری کا الزام تھا۔

شمال مشرقی دہلی میں 23 فروری سے 26 فروری 2020 کے درمیان ہوئے فسادات میں کم از کم 53 افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے یہ حکم سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان شک کے فائدہ کے حق دار ہیں۔ عدالت نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں ملزمین کے خلاف لگائے گئے الزامات شک سے بالاتر ثابت نہیں ہوئے‘‘۔

جج نے نوٹ کیا کہ اگرچہ دو دکانوں میں غیر قانونی اجتماع، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ اچھی طرح سے ثابت تھی، لیکن دکانوں کو آگ نہیں لگائی گئی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ استغاثہ کے سات گواہ پیشی کے ذریعے یا نام سے کسی فسادی کی شناخت نہیں کر سکے کیوں کہ انھوں نے ان کے چہرے نہیں دیکھے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ دو پولیس افسران کی گواہیاں یہ ثابت کرنے کے لیے ’’قابل اعتماد‘‘ نہیں ہیں کہ ملزمان نے فسادی ہجوم میں حصہ لیا۔

عدالت نے کہا ’’استغاثہ نے پولیس اسٹیشن میں ان دو گواہوں کی طرف سے دی جانے والی ایسی اہم معلومات کا کوئی ریکارڈ ثابت نہیں کیا، حالاں کہ مثالی طور پر اسے کم از کم تحریری طور پر ریکارڈ کیا جانا چاہیے تھا۔ ملزموں کو بہت بعد میں گرفتار کیا گیا اور ان گواہوں کے بیانات بھی کافی تاخیر کے بعد قلمبند کیے گئے۔‘‘