بالاخر حکومت ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات نے بھی بھارت کے مختلف ٹی وی چینلوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرکے کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے کی تاکید کی ہے۔۲۳ اپریل کو وزارت کی جانب سے جاری کردہ اس ایڈوائزری میں ایکٹ کی متعلقہ دفعہ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ اس دفعہ کے مطابق ٹی وی چینلوں پر ایسا کوئی پروگرم نہیں دکھایا جاسکے گا جو شائستگی اور ذوق سلیم کے خلاف ہوگا، دوست ممالک کے خلاف تنقید پر مبنی ہوگا، جس میں مختلف مذاہب یا مختلف طبقات پر نازیبا حملے ہوں گے یا ایسی تصاویر و جملوں کا استعمال کیا جائے گا جن سے مختلف مذہبی طبقات کی دل آزادی ہوتی ہو یا ان کے درمیان فرقہ ورانہ جذبات بھڑکتے ہوں، اور نہ ایسی کوئی چیز دکھائی جائے گی جو فحش و نازیبا اور جھوٹ یا آدھی حقیقت پر مبنی ہو۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ان واضح ضوابط کے باوجود ماضی قریب میں کئی سیٹلائیٹ ٹی وی چینلوں نے مختلف واقعات اور حادثات کو غیرمستند، گمراہ کن اور سنسی خیز انداز میں پیش کیا ہے ۔اس پیش کش میں انتہائی غلط و نازیبا زبان کا استعمال کرکے ایسے تبصرے کیے گئے ہیں جو شائستگی و ذوق سلیم کے خلاف، فحش اور لوگوں کو بدنام کرنے والے، اور فرقہ ورانہ اعتبار سے انتہائی نامناسب تھے۔ اس ایڈوائزری میں متعین طور پر بعض واقعات اور بعض پروگراموں کا تذکرہ کرکے متعلقہ ٹی وی چینلوں کو پھٹکار لگائی گئی ہے۔ مثال کے طور پر ایڈوائزری کے ضمیمہ میں کہا گیا ہے حالیہ دنوں شمال مغربی دہلی کے علاقے جہانگیر پوری میں ہونے والے واقعے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے مختلف ٹی وی چینلوں نے اشتعال انگیز سرخیاں لگائیں، اور ایسی ویڈیوز دکھائی ہیں جو مختلف فرقوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے والی اور امن و قانون میں خلل پیداکرنے والی تھیں۔ اس میں بطور نمونہ ان پروگراموں کےنام اور عنوانات بھی دیےگئے ہیں جیسے دہلی میں امن کے دشمن کون؟ (۱۶ اپریل)، بڑی سازش دنگے والی، کرولی کھرگون via دہلی،( ۱۷ اپریل)، اسی طرح ایک پرائم ٹائم شو کا عنوان تھا علی، بجرنگ بلی پر کھلبلی، جس میں اینکر صحافی نے اشتعال انگیز جملے استعمال کیے اور نازیبا باتیں کہیں۔
بعض دوسرے نیوز چینلوں نے یوکرین روس جنگ کے حوالےسے بھی نہایت غلط اور بے بنیاد دعوے اور پروگرام پیش کیے ۔ متعلقہ ایڈوائزری نوٹس میں اس طرح کے بے بنیاد اور گمراہ کن خبروں و تبصروں کی کئی مثالیں پیش کی گئی ہیں جن میں ٹی وی چینلوں نے غیر ضروری سنسنی پیدا کرنے کے لیے یہ دعویٰ کردیا کہ روس ۲۴ گھنٹوں کے اندر یوکرین پر ایٹمی حملہ کرنےوالا ہے۔ روس کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے یہ بےبنیاد خبر پھیلائی گئی کہ تیسری عالمی جنگ شروع ہوگئی ہے۔بلکہ ایک چینل نے صدر روس کو ایک بریف کیس کے ساتھ دکھاتے ہوئے یہ جھوٹ پھیلا یا کہ وہ نیوکلیر بریف کےساتھ ہیں۔ اس طرح کے بے سروپا اور گمراہ کن پروگراموں کی کئی مثالیں اس ایڈوائزری میں دی گئی ہیں۔
ٹی وی چینلوں میں سے بعض کی اس صورت حال پر طویل عرصے سے ملک کے سنجیدہ شہری اور دانشور اپنی تشویش کا اظہار کرتے آئے ہیں۔ حکومتوں کو بار بار توجہ دلائی جاتی رہی ہے کہ ٹی وی چینل جس طرح کی روش اپنائے ہوئے ہیں وہ ملک اور یہاں کی سماجی زندگی کے لیے بہت ہی مہلک ثابت ہوگی لیکن حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ بلکہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ان کا اسی طرح استعمال جاری رکھا۔ گزشتہ نومبر کو ایک مقدمے کی سنوائی کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلوں کے مباحث سب سے زیادہ سماج کو آلودہ کرنے کا کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ کسی مسئلے کو اٹھاتے ہیں ، اس کو متنازعہ بناتے ہیں پھر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں اس طرح پورے ماحول کو پراگندہ کردیتے ہیں۔
پتہ نہیں حکومت کو اس کا احساس بہت دیر سےاس وقت کیوں ہونے لگا جب کہ پل کے نیچے سے کافی پانی بہہ چکا ہے، ان ٹی وی چینلوں کے بعض اینکروں اور پروگراموں نے ملک کے ماحول کو آلودہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ ٹی وی چینلوں میں بعض کو ایسے ہیں جن کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل نے کتنے ہی لوگوں کو عدالت سے پہلے ہی میڈیا ٹرائل کے ذریعے مجرم قراردے دیا، کتنے معصوم لوگ ان کی سفاکی کی بھینٹ چڑھ کر سماج میں اپنی معمول کی زندگی گزارنے کے حق سے محروم ہوگئے۔ اپنے سنسی خیز خبروں اور تجزیوں کے ذریعے انہوں نے لوگوں میں غلط باتوں کو پھیلایا، سچ سے محروم رکھا، کس طرح ایک سماج میں محبت اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنے والوں کے درمیان نفرت کی اونچی دیوار کھڑی کردی۔ کورونا کے دور بحران میں کس طرح ایک معمولی واقعے سے رائی کا پربت بناکر پورے مسلم طبقے کے خلاف شک و شبہ اور نفرت کا ماحول پیداکردیا گیا۔ حکومت یہ سب ہوتا دیکھتی رہی کیوں کہ اس سے اس کے اپنے مذموم مقاصد کی بھی تکمیل جاری تھی۔ لیکن اب تو پانی سر سے اونچا ہونے لگا تھا اور شاید ان کے بے لگام تبصروں، تجزیوں اور دعووں کی زد ان کے مفادات پر پڑنے لگی تھی۔ عالمی سطح پر اس طرح کے گمراہ کن اور بےبنیاد باتوں کی وجہ سے خود ملک کی بے وقاری ہونے لگی تھی تبھی تو حکومت اچانک ہڑبٖڑا کر اٹھی اور اس نے میڈیا پر لگام کسنے کا یہ کام کیا۔ لیکن دیر آید درست آید۔ اب بھی حکومت اگر ان ٹی وی چینلوں کی اس بے ہودگی پر روک لگاتی ہے تو یہ ملک اور اس کی عوام کا بھلا ہوگا۔
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 01 تا 07 مئی 2022