آئینی اقدار اور مساوات کو پامال کیا جا رہا ہے: پروفیسر محمد سلیم

نئی دہلی، مارچ 14: نئی دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ملک کی آئینی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے طریقوں اور ذرائع پر تبادلۂ خیال کے لیے ایک روزہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں کئی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شرکت کی۔

ایف ڈی سی اے کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے اس پروگرام کی صدارت کی۔

انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’ہم نے ملک بھر سے سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لوگوں کو اس اجلاس میں مدعو کیا تھا جس میں ملک کی مجموعی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔‘‘

پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ ’’ملک کے جمہوری ادارے کمزور ہو رہے ہیں۔ جمہوریت کی بنیادیں کمزور ہو رہی ہیں۔ ملک میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور معاشرے میں تفرقہ پیدا کیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ انتشار پسند عناصر، سیاسی مفادات اور ذاتی مفادات کے لیے کر رہے ہیں۔ مساوات، ہم آہنگی اور بھائی چارے جیسی آئینی اقدار کو پامال کیا جا رہا ہے۔‘‘

اس اجلاس کے شرکاء نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حکومت کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے سرکاری اداروں کے غلط استعمال پر بھی سوالات اٹھائے۔۔

پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے ذمہ دار شہریوں کو اس صورت حال کو بدلنے اور جمہوری ماحول بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔‘‘

انھوں نے کہا کہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ سول سوسائٹی کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو بھی جمہوری اقدار کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ انھوں نے کہا ’’اپوزیشن لیڈروں کو بھی اپنے طرز عمل میں جمہوری اقدار کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انھیں جمہوری بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے تاکہ نفرت کی فضا کو ختم کیا جا سکے۔‘‘

پروفیسر سلیم نے کہا کہ جمہوریت میں عوام سب سے اہم ہیں اور انھیں ان کے حقوق سے آگاہ کرنا ہوگا۔ ’’انھیں آگے آنا چاہیے اور آئین کو بچانا چاہیے۔ عوام جمہوریت کی آقا ہے۔ ملک میں تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب عوام اس کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ جمہوریت تب مضبوط ہوگی جب لوگوں کو اپنے نمائندوں کے انتخاب کا شعور حاصل ہوگا۔

اس پروگرام کے دوران نوجوانوں کے مسائل پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔