کانگریس کی ‘ہلا بول ریلی’ کامیاب، رہنماؤں نے مودی حکومت کی پول کھولی
نئی دہلی، ستمبر 5: کانگریس کی بدعنوانی اور مہنگائی کے خلاف’ہلا بول ریلی’ میں پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت 17 لیڈروں نے اجلاس سے خطاب کیا اور سبھی نے مسٹر گاندھی کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے مودی حکومت پر تنقید کی۔
کانگریس کی اتوار کو یہاں رام لیلا میدان میں منعقدہ ’ہلا بول ریلی‘ میں ملک کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں شامل ہوئے کانگریس کارکنان سے مسٹر گاندھی سمیت 17 مقررین نے خطاب کیا۔ لوگ 10 بجے سے پہلے ہی ریلی کے مقام پر پہنچ چکے تھے جبکہ مسٹر گاندھی تقریباً 1 بجے ریلی کے مقام پر پہنچے۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت ہر طرح سے غریبوں اور عام لوگوں کو تکلیف پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔ بیروزگاری کا درد، غریبوں کو مہنگائی کا درد اور نفرت کا درد لوگوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ نفرت کی وجہ سے معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور بے روزگاری مہنگائی کی وجہ سے نوجوانوں اور خاندان کا بجٹ تباہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام ایک طرف بے روزگاری اور دوسری طرف مہنگائی سے پریشان ہیں۔ سال 2014 میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 410 روپے تھی جو اب 1050 روپے ہو گئی ہے۔ اسی طرح اس وقت پیٹرول 70 فی لیٹر تھا جو آج 100 فی لیٹر ہے، ڈیزل تب 55 فی لیٹر تھا اور آج 90 روپے فی لیٹر ہے۔ سرسوں کا تیل آج 90 فی لیٹر سے بڑھ کر 200 فی لیٹر ہو گیا ہے۔
حکومت پر طنزیہ لہجے میں حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی جی، یہ لیجئے مہنگائی کی پوری تفصیل، آٹے سے لے کر تیل، سلنڈر، دودھ، پیٹرول کی قیمتوں تک، آپ نے آگ لگا دی ہے۔ لیڈر چھوڑیں، عوام کا خیال رکھیں۔ ہندوستان کے عام شہری بہت پریشانی میں ہیں، انہیں بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ اگر اپوزیشن ان چیزوں کو پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتی ہے تو مودی حکومت اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیتی۔
نوٹوں کی منسوخ کے لئے حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا، ”نریندر مودی نے نوٹ بندی کی، کیا نوٹ بندی سے غریبوں کو فائدہ ہوا؟ غریبوں کی جیبوں سے پیسہ نکالا، غریبوں کو بتایا گیا کہ یہ کالے دھن کے خلاف لڑائی ہے۔ پھر حکومت نے ملک کے بڑے صنعت کاروں کے قرضے معاف کر دیئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت صنعتکاروں کو تو فوائد دے سکتی ہے لیکن اس کے پاس کسانوں اور غریبوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صنعت کاروں کے قرضے معاف کرتے ہیں لیکن کسانوں کے قرضے معاف نہیں کریں گے، کسانوں کے خلاف تین کالے قانون لائیں گے۔ یہ تینوں کالے قانون کسانوں کے لیے نہیں تھے، یہ کالے قانون انہی دو صنعتکاروں کے لیے تھے۔ کسانوں کو یہ بات سمجھ آگئی تھی اس لیے ہندوستان کے کسان سڑکوں پر آگئے اور نریندر مودی کو کسانوں کی طاقت دکھا دی۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ جن دو صنعتکاروں کے قرضے معاف کیے گئے، یہ دونوں صنعتکار ملک کو روزگار نہیں دیتے، چھوٹی، درمیانی صنعت، کسان ملک کو روزگار دیتے ہیں، لیکن مودی حکومت نے ان ہی لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی ہے۔
ریلی کو سب سے پہلے آسام کے نوجوان ایم پی گورو گوگوئی نے خطاب کیا اور کہا کہ صرف ایک لیڈر یعنی مسٹرراہل گاندھی ہی ملک کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ریلی میں آنے والے لوگوں کی بھیڑ ثابت کرتی ہے کہ حکومت کے خلاف کانگریس کی یہ تحریک اب رکنے والی نہیں ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری طارق انور نے کہا کہ مودی حکومت سماج کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے اور اس ریلی کے ذریعے حکومت کو سخت پیغام جائے گا۔ اشوک چوہان نے کہا کہ حکومت مہنگائی سے غریبوں کوماررہی ہے اور ملک کے غریبوں کی آواز مرکزی حکومت تک پہنچانے کے لیے اس ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔
راجستھان سے کانگریس کے نوجوان لیڈر سچن پائلٹ نے کہا کہ اس حکومت نے مہنگائی میں زبردست اضافہ کرکے عوام پرجو حملہ کیا ہے اس کے تعلق سے حکومت کو اب بیدار کرکے ہی رہیں گے۔ مکل واسنک نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک کے عوام کے ساتھ جو کھلواڑ کیا ہے اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس ریلی کے ذریعے حکومت کے خلاف جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کا نام لئے بغیرپارٹی سے ان کے استعفیٰ پر کہا کہ کانگریس ایک دریا ہے اور لوگ اس میں آتے جاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر عوام سے جڑے ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مسٹر گاندھی نے ملک کے لوگوں سے جڑنے اور ہندوستان کو جوڑنے کے لئے بھارت جوڑو ریلی کا انعقاد کیا ہے۔