کانگریس نے دہلی کے بیوروکریٹس پر مرکز کو اختیار دینے والے آرڈیننس کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا

نئی دہلی، جولائی 16: کانگریس نے اتوار کو کہا کہ وہ قومی دارالحکومت میں انتظامی خدمات کے کنٹرول سے متعلق مرکز کے آرڈیننس کی مخالفت کرے گی۔ یہ فیصلہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے بنگلورو میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی دوسری میٹنگ سے ایک دن قبل لیا گیا ہے۔

مرکز نے 19 مئی کو دہلی حکومت میں خدمات انجام دینے والے بیوروکریٹس کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے انتظام کے لیے نیشنل کیپیٹل سول سروس اتھارٹی بنانے کے لیے آرڈیننس جاری کیا تھا۔ آرڈیننس نے سپریم کورٹ کے 11 مئی کو منظور کیے گئے اس فیصلے کو کالعدم کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ قومی دارالحکومت میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کے پاس امن عامہ، پولیس اور زمین کے علاوہ تمام محکموں میں نوکرشاہوں پر قانون سازی کا اختیار ہے۔

جون میں عام آدمی پارٹی نے کہا تھا کہ اگر کانگریس مرکز کے اس آرڈیننس کی مخالفت کرنے سے انکار کر دے گی تو اس کے لیے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننا مشکل ہو گا۔

اتوار کو کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ان کی پارٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی وفاقیت کو سبوتاژ کرنے کی کسی بھی کوشش کی مسلسل مخالفت کی ہے۔

وینوگوپال نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’ہم گورنروں کے ذریعے اپوزیشن ریاستوں کو چلانے کے مرکزی حکومت کے رویہ کی مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔ ہمارا موقف بالکل واضح ہے، ہم دہلی آرڈیننس کی حمایت نہیں کریں گے۔‘‘

کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ مرکز کے آرڈیننس کی مخالفت کرنے کا فیصلہ ہفتہ کو پارٹی کی پارلیمانی حکمت عملی گروپ کی میٹنگ کے دوران لیا گیا۔

کھیرا نے اے این آئی کو بتایا ’’2014 سے بی جے پی ہمارے ملک کے وفاقی نظام پر حملہ کر رہی ہے۔ چاہے وہ تمل ناڈو ہو، مغربی بنگال ہو یا دہلی ہو، کانگریس پارٹی نے ایسی کسی بھی کوشش کی ثابت قدمی سے مخالفت کی ہے…‘‘

دریں اثنا عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈا نے آرڈیننس پر کانگریس کے موقف کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان کی پارٹی اب 17 جولائی کو بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں شامل ہوگی۔

کانگریس سے پہلے کئی دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی مرکز کے آرڈیننس کے خلاف عام آدمی پارٹی کو حمایت کی پیش کش کی تھی۔ ان میں سماج وادی پارٹی، دراوڑ منیترا کزگم، ترنمول کانگریس، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، بھارت راشٹرا سمیتی، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے)، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور جنتا دل (متحدہ) شامل ہیں۔