گوگل اور فیس بک جیسی کمپنیوں کو مواد کے لیے نیوز پبلشرز کو ادائیگی کرنی چاہیے: مرکز

نئی دہلی، جنوری 21: انڈین ایکسپریس کے مطابق مرکز نے جمعہ کو کہا کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں جو اپنے تلاش کے نتائج اور فیڈز میں خبروں کا مواد دکھاتی ہیں، جیسے کہ گوگل اور فیس بک، انھیں نیوز پبلشرز کو ’’آمدنی کا منصفانہ حصہ‘‘ دینا چاہیے۔

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر اور اطلاعات و نشریات کے سکریٹری اپوروا چندرا نے کہا کہ ایسا کرنا نیوز انڈسٹری کی مالی صحت کے لیے اہم ہے۔

انھوں نے یہ بیان 17 نیوز آؤٹ لیٹس پر مشتمل تنظیم ڈیجیٹل نیوز پبلشرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ کنکلیو کے افتتاحی اجلاس میں دیے۔

چندرا نے کہا ’’نیوز انڈسٹری کی ترقی کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان تمام پبلشرز کے ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز، جو کہ اصل مواد کے تخلیق کار ہیں، بڑے ٹیک پلیٹ فارمز سے آمدنی کا معقول حصہ حاصل کریں جو دوسروں کے تخلیق کردہ مواد کو جمع کرنے کا کام کرتے ہیں۔‘‘

چندرا نے کہا کہ آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس اور یورپی یونین نے ایسے قوانین منظور کیے ہیں اور اپنے مسابقتی کمیشنوں کو تقویت دی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آمدنی خبروں کے مواد کے تخلیق کاروں اور جمع کرنے والوں کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم ہو۔

وہیں چندر شیکھر نے کہا کہ انٹرنیٹ کی ساخت چھوٹی تنظیموں کے لیے شدید نقصانات کا باعث بنتی ہے۔

وزیر نے کہا کہ حکومت کو امید ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا بل اس عدم توازن کو دور کرے گا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈیجیٹل انڈیا بل انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی جگہ لے گا۔ حکومت مبینہ طور پر سوشل میڈیا کمپنیوں، ای کامرس پلیٹ فارمز، فیکٹ چیکنگ پورٹلز اور مصنوعی ذہانت پر مبنی پلیٹ فارمز کو قانون کے دائرے میں لانے پر غور کر رہی ہے۔