کلب ہاؤس ایپ کیس: ایک اٹھارہ سالہ شخص کو چیٹ روم شروع کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا، جس میں مسلمان خواتین کے تعلق سے جنسی توہین آمیز تبصرے کیے گئے تھے
نئی دہلی، جنوری 23: دہلی پولیس نے آڈیو چیٹ ایپ کلب ہاؤس پر مسلم خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصروں سے متعلق معاملے میں اتر پردیش کے لکھنؤ شہر سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر، انٹیلی جنس فیوژن اور اسٹریٹجک آپریشنز، کے پی ایس ملہوترا نے بتایا کہ ملزم راہل کپور (18 سال) نے دعویٰ کیا کہ اس نے چیٹ روم بنایا تھا جس میں ’’سالوس‘‘ نامی شخص کی ہدایت پر توہین آمیز تبصرے کیے گئے تھے۔
ملہوترا نے کہا کہ کپور نے پولیس کو بتایا کہ اس نے بعد میں چیٹ روم کا ماڈریٹر’’سالوس‘‘ کو بنیا دیا تھا۔
ملہوترا نے اے این آئی کو بتایا کہ 18 سالہ نوجوان نے کلب ہاؤس پر ’’بسم اللہ‘‘ کے نام سے خود کو رجسٹر کیا تھا۔
کلب ہاؤس ایک سوشل آڈیو ایپ ہے، جہاں ممبران اپنی دلچسپی کے موضوعات پر مبنی چیٹ سیشنز اور مباحثوں میں حصہ لے سکتے ہیں اور سن سکتے ہیں۔ کپور نے مبینہ طور پر چیٹ روم بنایا تھا جہاں ’’مسلم لڑکیاں ہندو لڑکیوں سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہیں‘‘ کے موضوع پر گفتگو ہوئی۔
اس سےقبل جمعرات کو ممبئی پولیس نے ہریانہ سے تین افراد کو مبینہ طور پر اس ایپ پر مسلم خواتین کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ملزمین آکاش سویل (19)، جیشنو ککڑ (21) اور یش پراشر (22) پر تعزیرات ہند کی ان دفعات کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے جو مذہبی بنیادوں پر دشمنی کو فروغ دینے، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے، جنسی طور پر ہراساں کرنے کے لیے سزا فراہم کرتی ہیں۔
پچھلے آٹھ مہینوں میں یہ تیسرا واقعہ ہے جہاں مسلم خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرے آن لائن پوسٹ کیے جانے کی اطلاع ملی ہے۔
اس سے قبل دو ایپس ’سلی ڈیلز‘ اور ’بلی بائی‘ کا استعمال مسلم خواتین کی ’’آن لائن نیلامی‘‘ کے لیے کیا گیا تھا۔