چیتے کاجشن اور گائے کا ماتم

ڈاکٹر سلیم خان، ممبئی

کلّن چترویدی نے للن یادو سے کہا یار سالگرہ مبارک ہو۔
للن نے پوچھا سالگرہ ! کس کی سالگرہ ؟ کیا تم خود اپنے آپ کو مبارک باد دے رہے ہو؟
میں اپنے آپ کو نہیں شریمان للن کو سالگرہ کی مبارکباد دے رہا ہوں ۔
یار تم عجیب آدمی ہو ۔ میری دوگائیں کورونا سے مرچکی ہیں تیسری آئی سی یو میں ہے اور تم مبارکباد دے رہو ۔
ارے بھائی کورونا جانوروں کو نہیں انسانوں کو ہوتا ہے۔ ویسے ہمارے پردھان جی نے ویکسین لگا لگا کر کورونا کو ہی مارڈالا ۔
اوہو میں وبا کی بات کررہا تھا ۔ وہ جانے کیا ایل ایس ڈی اسےکہتے ہیں ۔
ایل ایس ڈی؟ یہ تو ایک خطرناک نشہ ہے ۔ کہیں زیادہ دودھ کے چکر میں تم نے اپنے مویشیوں کو نشے کا عادی تو نہیں بنا دیا ؟
کیوں بھائی پاگل ہوگئے ہو کیا ؟ ملک میں لاکھوں مویشی مر چکے ہیں اور تم اقتدار کے نشے میں چور بہکی بہکی باتیں کررہے ہو۔
ارے ہاں یاد آیا میں نے آئی ٹی سیل کے گروپ میں پڑھا تھا کہ مودی جی ایک کروڑ مویشیوں کو مفت میں ٹیکہ لگوا چکے ہیں ۔
مفت میں کیا مطلب! انہوں نے اس کا پیسہ اپنی جیب سے دیا ؟
اور نہیں تو کیا تمہاری جیب سے دیا ۔
ارے بھائی اگر اپنی جیب سے دیا تو سوال یہ ہے کہ ان کی جیب میں وہ پیسہ کہاں سے آیا وہ کوئی دھندا کاروبار کرتے ہیں ؟
اورنہیں تو کیا تمہاری طرح بیٹھ کر مکھی مارتے رہتے ہیں؟ میرا مطلب ہے مویشی چراتے ہیں۔
جی ہاں مجھ سے غلطی ہوگئی۔ میں بھول گیا تھا کہ انہوں نے عوام کو بیوقوف بنانے کا دھندا کھول رکھا ہے اور خوب شہرت کماتے ہیں ۔
دیکھو وقت بے وقت پردھان جی پر تنقید کرنا مناسب نہیں فی الحال وہ دھوم دھام سے اپنی 72؍ ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ کیا سمجھے؟
یار سچ بتاوں بہترّ سال کی عمر میں سات برس کے بچے کی مانندان کو سالگرہ مناتے ہوئے دیکھ کر مجھے ہنسی آتی ہے۔
بھائی ایسا ہے انسان اگر سٹھیا جائے تو کچھ بھی کرسکتا ہے۔ ہم لوگ بھی جب اس عمر میں پہنچیں گے تو نہ جانے کیا کیا کرنے لگیں گے؟
نہیں بھیا ملک میں اور بھی تو بے شمار لوگ بڑھاپے کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن وہ ایسی حماقت نہیں کرتے؟ اس میں عمر کا قصور نہیں ہے۔
وہ ملک کے وزیر اعظم تھوڑی ہیں ۔ جو جتنا بڑا آدمی ہوتا ہے اس کی حماقت بھی اس کی حیثیت کے مطابق ہوتی ہے ۔
چلو مان لیا وہ خوشی منائیں ۔ میں کون ہوتا ہوں ان کو روکنے والا لیکن اس سالگرہ سے میرا یا تمہارا کیا لینا دینا ؟
ارے بھائی پردھان جی کا تعلق ملک کے بچے بچے سے ہے۔
کیا ان مویشیوں سے ان کا تعلق نہیں ہے جو وبا کا شکار ہو کر مررہی ہیں۔
کیوں نہیں ہے بالکل ہے۔ دیکھو بہت جلد ان کا کوئی نہ کوئی ٹویٹ آجائے گا یا من کی بات میں وہ اس پر کچھ نہ کچھ بول دیں گے ۔
یار یہ بول بچن بہت ہوگئے ۔ ان کے من میں اگر گئوماتا سے ذرا بھی محبت ہوتی تو اپنی سالگرہ کا جشن ملتوی کردیتے ۔
کلن بولا دیکھو بہکی بہکی باتیں نہ کرو ۔ بی جے پی کے بس میں ہوتو جو ان کی سالگرہ نہ منائے اس کو ملک دشمن قرار دے ڈالے ۔
اچھا اب سمجھا تم غدارِ وطن کہلانے سے بچنے یا یو اے پی اے کے خوف سے سالگرہ منارہے ہو؟
کیا بکتے ہو ۔ میں شیراں والی کا بھکت ہوں کسی سے نہیں ڈرتا۔
اچھا یار کلن یہ بتا کہ مودی جی کی سالگرہ تو ہر سال آتی اور چلی جاتی ہے۔ اس بار تجھے اتنی زیادہ خوشی کیوں ہے ؟
وہ ایسا ہے للن کہ مودی جی نے اس بار نامیبیا سے آٹھ چیتے لاکر سارے ملک کا دل جیت لیا ہے ۔
ارے بھیا گائے بھینس تو دودھ دیتی ہیں اور وہ مررہی ہیں ایسے میں کیا ہم ان چیتوں کا دودھ پئیں گے؟
یار تم بار بار ایک ہی رونا لے کر بیٹھ جاتے ہو دنیا میں جذبۂ تشکر بھی تو کوئی چیز ہے۔ میں تو اسی سے سرشار ہوکرسالگرہ منا رہا ہوں ۔
ارے بھائی چیتا تو ہندوستان کا قومی جانور ہے۔ تو کیا اب اپنے قومی جانور کو بھی بر آمد کرنے کی نوبت آگئی ہے؟
کیوں نہیں جس شئے کی کمی ہوتی ہے اسے باہر سے منگایا جاتا ہے ۔
بھائی ایسا ہے کہ فی الحال ملک میں سب سے زیادہ کمی روزگار کی ہے ۔ مودی جی اس کمی کو پورا کیوں نہیں کرتے ؟
دیکھو للن وہ جو کر سکتے ہیں کرتے ہیں اور نا ممکن کاموں پر وقت ضائع نہیں کرتے ۔
کیوں تم لوگ تو بڑے تاؤ سے کہتے تھے مودی ہے تو ممکن ہے۔
ارے بھیا وہ تو صرف الیکشن کے حوالے سے لگایا جانے والا نعرہ ہے مطلب مودی ہے تو انتخاب جیتنا ممکن ہے۔
وقت ضائع نہیں کرتے کیا مطلب؟ فی الحال ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے اس کو حل کرنے کے بجائے وہ چیتوں سے دل بہلا رہے ہیں ۔
ارے بھیا تم سمجھتے کیوں نہیں ۔ وزیر اعظم کی سالگرہ کے رنگ میں بھنگ ڈالنے پر کیوں تُل گئے ہو؟
دیکھو فی الحال پڑھے لکھے نوجوانوں کے پاس بھی ذریعہ معاش نہیں ہے اورافسوس کہ ان کی جانب توجہ دینے کے بجائے مودی جی موج منا رہے ہیں۔
ارے بھائی لوگوں کے پاس نوکری نہیں ہے تو اس میں بیچارے پردھان جی کا کیا قصور؟
قصور کیوں نہیں ۔ انہوں نے ہر سال دو کروڑ ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ نوکری تو نہیں آئی آٹھ سال بعد ڈرانے کی خاطر آٹھ چیتے لے آگئے۔
اس میں ڈرانے کی کیا بات ہے ؟ یہ تو خوشی کی بات ہے کہ ملک میں چیتے آرہے ہیں ۔
ڈرانے کی بات یہ ہے کہ اگر بیروزگاروں نےملازمت کی خاطر اگنی ویروں کی طرح احتجاج کیا تو چیتوں کے آگے ڈال دیں گے۔
لیکن اس سے کیا ہوگا ؟
اس کے دوفائدے ہیں ایک تو نہ رہے بانس نہ بجے بانسری کی طرح بیروزگاری ختم ہوجائے گی اور چیتوں کی خوراک کا خرچ بھی بچ جائے گا۔
یار لیکن ہمارے ملک میں تو کروڑوں بیروزگار ہیں۔ یہ گنے چنے چیتے کتنے لوگوں کو کھائیں گے؟ کیا کھا کھا کر مرجائیں گے۔
ارے بھائی بی جے پی پچانوے فیصد سیاسی چندہ کھا گئی مگر کہاں مری ؟ اس کے درآمد کردہ چیتے بھی نہیں مریں گے۔
تو کیا یہ چیتے بھی اپنے آقاوں کی مانند ملک کو بیچ کرکھا نا شروع کردیں گے۔ تب تو بڑی مصیبت ہوجائے گی ۔
نہیں یاران درندوں سے اس کا خطرہ نہیں ہے ۔
تو پھر کس سے ہے؟
ایسا کرنے کے لیے دیش بھکت نیرو مودی اور میہول چوکسی جیسے نہ جانے کتنے لوگ ملک کو لوٹ کر بھاگ رہے ہیں ۔
اچھا کلن یہ بتاو کہ مودی جی ان کو واپس کیوں نہیں لاتے؟
ان لٹیروں کو تم ہندوستان میں واپس کیوں بلانا چاہتے ہو۔ خس کم جہاں پاک ۔
میں سوچتا ہوں ان چیتوں کے بجائے ان خونخوار درندوں کو دولت سمیت پکڑ کر لایا جاتا تو ہمارے کھاتے میں پندرہ نہ سہی پانچ لاکھ ہی آجاتے ۔
ارے بھیا وہ تو ان کے اپنے آدمی ہیں تم ان کے بارے میں کچھ ایسا ویسا نہ بولو ورنہ مودی جی تمہارے گھر پر چیتے چھوڑ دیں گے ۔
میرے گھر پر چیتے ؟ میں نہیں سمجھا ؟
ارے بھائی اپنے ای ڈی والے کوئی چیتے سے کم تھوڑی ہیں ۔ دیکھو عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ کے گھر پر چھاپہ پڑ گیا ۔
دیکھو کلن میں چھاپے سے نہیں ڈرتا ۔ میرے پاس نہ کچھ چھپانے کے لیے ہے اور نہ دکھانے کے لیے ۔
ارے بابو تمہارے پاس کچھ ہونا ضروری نہیں ہے۔ تمہیں پتہ ہے دہلی کے رکن اسمبلی امانت اللہ کے پاس بندوق نکل آئی ۔
ہاں یار یہ بات میری سمجھ میں یہ نہیں آئی۔ ان کے پاس تو سرکاری سیکیورٹی ہے انہیں بندوق رکھنے کی کیا ضرورت ؟
وہ ضرورت امانت اللہ کی نہیں چھاپہ مارنے والوں کی ہے۔ ہوسکتا ہے انہیں لوگوں نے رکھ کر برآمد کرلی ہو۔
یار تو بندوق کے بجائے روپیہ رکھ کر برآمد کرلیتے جیسے دلی کے وزیر صحت ستیندر جین کے پاس ملا تھا ۔
ارے بھیا کلن تم نہیں سمجھتے ہندووں کو ڈرانے کے لیے یہ بتانا ضروری ہے کہ مسلمان بہت خطرناک ہوتے ہیں ۔ اسلحہ اپنے پاس رکھتے ہیں۔
ٹھیک ہے بندوق کے ڈر سے کوئی ماب لنچنگ کی جرأت نہیں کرے گا مگر وہ یہ کیسے مان لے گا کہ مسلمان اتنا بیوقوف بھی ہوسکتا ہے۔
بھیا جو پہلے سے بیوقوف ہو اس کو بیوقوف بنانے میں زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ۔ بھکتوں کو ڈراکر ووٹ لینے کے لیے یہ افواہ کافی ہے۔
یار کلن یہ بتاو کہ تمہارا سنگھ پریوار لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کے علاوہ بھی کچھ کرتا ہے؟
کیوں نہیں مو دی جی نے ابھی حال میں انگریزوں کے بنائے ہوئے راج پتھ کا نام بدل کر سب کو خوش کردیا ۔
سڑک بھی بدلی یا صرف نام بدلا ؟
ارے بھیا سڑکوں بدلنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے ویسے بھی سڑک کے وزیر گڈکری ان سے ناراض ہیں اس لیے صرف نام بدل دیا ۔
لیکن یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ انگریزوں نے اس سڑک کا نام ہندی میں راج پتھ کیوں رکھ دیا ۔ ان کو انگریزی نام رکھنا چاہیے تھا ۔
جی ہاں تمہاری بات درست ہے انہوں نے تو اس کا نام ’گنگس وے‘ رکھا تھا ۔ آزادی کے بعد اسے راج پتھ کا نام دیا گیا ۔
اچھا وہ تو پہلے ہی بدل گیا تھا یہ بتاو تمہارے مودی جی نے کیا کیا؟
انہوں نے اس کا نام ’کرتویہ پتھ‘ (فرض کا راستہ) کردیا ۔
یار کیا راستوں کا نام بدلنے سے فرض ادا ہوجاتا ہے؟
انہوں نے صرف نام نہیں بدلا بلکہ یہ ویڈیو میں دیکھو نیتا جی سبھاش چندر بوس کا کیسا شان دار مجسمہ بھی نصب کیا ۔ بھئی دل خوش ہوگیا ۔
للن ویڈیو دیکھ کر بولا یار تمہارے مودی جی نے یہاں بھی پیسے بچالیے ۔ مجسمہ تو نیا لگایا مگر انگریزوں والی پرانی چھتری نہیں بدلی ۔
ارے بھیا یہ اندر کی بات ہے ہمارا سنگھ پریوارجن انگریزوں کی چھتر چھایا میں پلا بڑھا ہے ۔ ہم اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیسےکر سکتے ہیں؟
للن بولا تم لوگ انگریزوں کے اتنے وفادار ہو تو تمہیں سبھاش چندر بوس کا نام بھی نہیں لینا چاہیے ۔
کیوں ان پر کیا صرف ممتا بنرجی یا کانگریسیوں کی اجارہ داری ہے؟
دیکھو بھیا تم مانو یا نہ مانو وہ نہ صرف بنگالی بلکہ کانگریسی بھی تھے اس لیے ان دونوں سے تعلق تو بنتا ہے مگر تمہارا کیا لینا دینا ؟
للن بھیا یہی تو سیاست ہے۔ کیا بتائیں انگریزوں سے وفاداری کے کلنک کو چھپانے کے لیے ہمیں کیا کیا ڈرامہ بازی کرنی پڑتی ہے۔
اچھا میں تو سمجھتا تھا کہ سبھاش چندر بوس کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے ۔
بھیا للن جو لوگ اپنے محسن اٹل اور اڈوانی کے احسان مند نہیں ہیں ان کا بھلا بوس اور پٹیل سے کیا واسطہ؟ یہ تو سب سیاست ہے سیاست؟
ہاں یار اب میری سمجھ میں آیا کہ تمہارے پردھان جی کو یہ چیتے کا آئیڈیا کہاں سے ملا؟
اچھا مجھے بھی بتاو کیوں کہ ہمارا آئی ٹی سیل تو دن رات ہندو مسلمان کھیلتا رہتا ہے ۔ کوئی کام کی بات نہیں بتاتا؟
وہ ایسا ہے کہ جب سبھاش چندر بوس نے کانگریس سے الگ ہوکر فارورڈ بلاک نام کی پارٹی بنائی تھی تو اس کے پرچم پر چیتے کی تصویر تھی۔
اچھا تو اب سمجھا کہ جن سنگھ کے پہلے صدر شیاما پرشاد مکرجی کو چھوڑ کر مودی جی نیتاجی پر فریفتہ کیوں ہیں حالانکہ دونوں بنگالی ہیں ۔
دیکھو تمہارے مودی جی نے بڑی ہوشیاری سے چیتا تو چرا لیا مگر پرچم کا سرخ رنگ اور اس پر بنا کوئتا اور ہتھوڑا یعنی اشتراکیوں کی علامت چھوڑ دی ۔
ہاں بھائی یہ تو کرنا پڑتا ہے ۔ اپنے کام کی چیز لے لو اور بیکار کی اشیاء چھوڑ دو ۔ اس میں پردھان جی ماہر ہیں۔
یار کلن یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ مودی جی ان چیتوں کو جنگل میں چھوڑنے کے لیے خود کیوں آئے ؟ ان کو اس کی فرصت کیسے ملی؟
ارے بھائی ملک کی تاریخ میں پہلی بار باہر سے چیتے لائے گئے ہیں ۔ یہ بہت اہم موقع ہے۔
ہاں لیکن چیتے باہر سے کیوں لانے پڑے۔پچھلے سو سال میں سنگھ پریوار سبھاش شندر بوس جیسے دس بارہ شیر کیوں پیدا نہیں کرسکا؟
اوہو للن تم نہیں جانتے۔ بچہ پیدا کرنے کے لیے شادی کرنی پڑتی ہے۔ ہم تو مجرد زندگی گزارتے ہیں اس لیے شیر کیا چوہا بھی پیدا نہیں کرسکتے۔
ہاں لیکن تم لوگ شیر دل عوام کو چوہے کی مانند بزدل بنانے کا کام بڑی خوبی سے کرلیتے ہو ۔
ہاں بھائی جو ڈرپوک ہے وہ چاہتا ہے کہ سب اس کی طرح بزدل بن جائیں تاکہ عار محسوس نہ ہو۔ اسی لیے چیتے باہر سے منگوانے پڑ رہے ہیں ۔
لیکن مودی یگ میں تو یہ عام سی بات ہے ؟ آج کل یوگا کی چٹائی سے لے کر پرچم کے پالیسٹر تک ہر شئے باہر سے آتی ہے۔
یہی تو میں کہتا ہوں کہ پھر چیتا کیوں نہیں آسکتا؟ ہمارے ملک سے ہزاروں ٹن بیف دنیا بھر میں جاسکتا ہے تو باہر سے چیتے کیوں نہیں آسکتے؟
دیکھو کلن اس میں بڑا فرق ہے۔ ہمارے یہاں کا گوشت لوگ کھانے کے لیے منگواتے لیکن ہم نےتو چیتوں کو پرورش کے لیے منگوایا ہے۔
کلن نے تائید کی ہاں یار پالنے سے تو کھانا اچھا ہے اس لیے کہ ایک بارکھاپی کر برابر ہوگیا۔
جی ہاں یہ زندگی بھر پالنا تو ایک مصیبت ہے۔
کلن بولا لیکن چیتے پالنے کی بھی اپنی الگ ٹھاٹ ہوتی ہے ۔
ارے بھیا جب بھوک لگتی ہے تو اچھا خاصا شیر بھی گیدڑ بن جاتا ہے ۔
جی ہاں اور مودی جی اپنی سالگرہ کے موقع پر چیتوں کی مدد سے قوم کو شیر دل بنارہے ہیں۔
دیکھو مجھے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے شیر کا دل نہیں گائے کا دودھ چاہیے ۔ اب تم بتاو کہ میں کیا کروں؟
بھئی للن تم جانو اور تمہاری گائے اس بکھیڑے میں مجھے اور مودی جی کو کیوں گھسیٹ رہے ہو؟
کیوں نہیں گھسیٹوں ؟ تم تو بڑے گئو رکشک بنے پھرتے تھے ۔ ہجومی تشدد میں پیش پیش رہتے اور مودی سرکار تمہاری رکشا(حفاظت) کرتی تھی ۔
ہاں یار وہ تو ہے مگر اب مجھے ڈر لگنے لگا ہے؟
ڈر! کیسا ڈر ؟ تمہاری ڈبل انجن سرکار ہے پھر کیسا ڈر؟
وہ جو تم نے بیروزگاروں والی مثال دی ہے،اس سے میں خوفزدہ ہو گیا ؟
میں نہیں سمجھا ۔تم بیروزگار تھوڑی ہو تم تو مقامی بجرنگ دل کے صدر ہو۔ سرکاری خرچ سے گئو شالا چلاتے ہو۔
جی ہاں لیکن ہماری گئو شالا میں بھی ایل ایس ڈی نامی وبا پھیل رہی ہے اور سالگرہ کے بعد میں سرکار کے خلاف احتجاج کرنےکا منصوبہ بنا رہا تھا ۔
جی ہاں اپنے حامیوں کو مطمئن رکھنے کے لیے تمہیں یہ کرنا پڑے گا ۔
لیکن للن اب میں نے یہ ارادہ ترک کردیا ہے۔
وہ کیوں؟
اس لیے کہ اگر کہیں سرکار نے میری گئو شالا میں چیتے چھوڑ دیے تو میرا کیا ہوگا ؟ وہ تو خاندان سمیت مجھے چٹ کرجائیں گے ۔
یہ کہہ کر کلن خاموش ہوگیا اور چہار سو پراسرار سناٹا چھا گیا ۔ للن نے ماحول بدلنے کے لیے موبائل پر نغمہ چلا دیا ۔
تم جیو ہزاروں سال ، سال کے دن ہوں پچاس ہزار ۔ ہر سو خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔
(ڈاکٹر سلیم خان نیوکلیر کیمسٹری میں پی ایچ ڈی ہیں جن کی تحریریں ملک و بیرونِ ملک بڑے پیمانے پر پڑھی جاتی ہیں۔)
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  25 ستمبر تا 1 اکتوبر 2022