مرکزی حکومت ’’پچھلے دروازے سے‘‘ دہلی پر حکمرانی کی کوشش کر رہی ہے: منیش سسودیا
نئی دہلی، فروری 4: دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے آج مرکز پر الزام لگایا کہ وہ ’’پچھلے دروازے سے‘‘ قومی دارالحکومت پر حکمرانی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مرکزی کابینہ کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کی تجویز کی منظوری کے ایک روز بعد سسودیا کا یہ تبصرہ سامنے آیا ہے۔
منیش سیسودیا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ایک طرح سے بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی پر پچھلے دروازے پر حکومت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تین بار (دہلی اسمبلی) انتخابات میں شکست کھا چکی ہے… اب وہ دستور کے خلاف بیک ڈور کے ذریعے حکومت چلانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
نائب وزیر اعلیٰ نے یہ بھی الزام لگایا کہ مرکزی کابینہ نے لیفٹیننٹ گورنر کو ’’چپکے سے‘‘ زیادہ اختیار دینے کی تجویز کو پاس کردیا۔ لیفٹیننٹ گورنر مرکزی حکومت کو جواب دہ ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’’مرکز کی تجویز کے مطابق حتمی فیصلہ کرنے کی طاقت ایل جی (لیفٹیننٹ گورنر) کے پاس ہوگی نہ کہ منتخب حکومت کے پاس۔‘‘
سیسودیا نے متنبہ کیا کہ اگر یہ قانون منظور کیا گیا تو دہلی کے عوام سے تمام سبسڈیاں چھین لی جائیں گی۔ انھوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت مفت بجلی، مفت پانی اور خواتین کے لیے مفت بس سواری کی دہلی حکومت کی اسکیموں کو منسوخ کردے گی۔
انھوں نے کہا کہ آئین میں دہلی حکومت کو زمینی معاملات، پولیس اور عوامی نظم کے علاوہ مرکزی خطے کے تمام معاملات کا اختیار دیا گیا ہے۔ سیسودیا نے دعوی کیا کہ مرکز کا اقدام ’’جمہوریت، آئین اور دہلی کے شہریوں کی مرضی کے خلاف ہے۔‘‘
انھوں نے یہ بھی یاد کیا کہ سنہ 2015 میں بھی مرکز نے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے دہلی پر حکمرانی کرنے کی کوشش کی تھی۔ سیسودیا نے کہا کہ اس کے بعد عام آدمی پارٹی کی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں ایک آئین بنچ نے مشاہدہ کیا کہ دہلی حکومت اور قانون ساز اسمبلی آئین میں مذکورہ تینوں معاملات کے سوا قومی دارالحکومت سے متعلق تمام فیصلے لینے کا اختیار رکھتی ہے۔
انھوں نے کہا ’’بی جے پی کے زیر اقتدار مرکزی حکومت اب دہلی پر حکمرانی کے لیے آئین اور سپریم کورٹ کے مشاہدات کو ایک طرف رکھ رہی ہے اور اسے نظرانداز کررہی ہے۔‘‘