مرکزی حکومت نے بچوں کے حقوق اور ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والی 10 این جی اوز کے لیے فنڈنگ کو محدود کیا: دی ہندو

نئی دہلی، ستمبر 14: دی ہندو نے پیر کو رپورٹ کیا کہ مرکز نے بچوں کے حقوق، موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی منصوبوں پر کام کرنے والی 10 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے فنڈنگ ​​پر پابندی لگا دی ہے۔

اخبار نے ایک نوٹ کا حوالہ دیا ہے جو ریزرو بینک آف انڈیا نے ملک کے تمام بینکوں کو بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مرکز نے کئی غیر ملکی تنظیموں کو ’’ترجیحی حوالہ جات کی فہرست‘‘ میں شامل کرنے کے لیے کہا ہے۔

اس فہرست میں شامل ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ "جب اور جیسے غیر ملکی عطیہ دہندہ ہندوستان میں کسی وصول کنندہ ایسوسی ایشن کو پیسے منتقل کرنا چاہتا ہے تو اسے وزارت داخلہ کی پیشگی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘

اخبار کے مطابق 80 سے زائد بین الاقوامی ایجنسیاں اس فہرست میں شامل ہیں۔ ان میں امریکہ میں مقیم تین این جی اوز، دو آسٹریلیا، یورپی کلائمیٹ فاؤنڈیشن ، برطانیہ سے تین اور ایک متحدہ عرب امارات سے شامل ہیں۔

آر بی آئی نے ہدایت دی ہے کہ (مخصوص) عطیہ دہندہ ایجنسیوں سے ہندوستان میں کسی بھی این جی او/ رضاکارانہ تنظیم/ افراد کو آنے والے فنڈ کو وزارت داخلہ کے علم میں لایا جائے تاکہ کلیئرنس کے بعد ہی وصول کنندگان کو فنڈز جمع کرنے کی اجازت دی جائے۔

ہندوستانی حکومت نے ستمبر 2020 میں غیر ملکی شراکت ریگولیشن ایکٹ میں کچھ ترامیم کی تھیں، جو ملک میں غیر سرکاری تنظیموں کو ملنے والے غیر ملکی عطیات کے استعمال کو کنٹرول کرتی ہے۔

ان دفعات نے غیر ایسی سرکاری تنظیموں کے تمام عہدیداروں کے لیے آدھار کو لازمی قرار دیا تھا جو غیر ملکی شراکت کے خواہاں ہیں۔ انتخابی امیدواروں، سرکاری ملازمین، کسی بھی مقننہ کے ارکان اور سیاسی جماعتوں کو غیر ملکی فنڈنگ ​​قبول کرنے سے منع کیا گیا تھا۔

غیر سرکاری تنظیموں کو اپنے عطیہ دہندگان سے وابستگی کا خط بھی جمع کرانا ہوتا ہے، جس میں غیر ملکی شراکت کی رقم اور جس مقصد کے لیے انھیں دینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

بین الاقوامی تنظیموں نے ہندوستان میں کارکنوں اور غیر سرکاری تنظیموں کی ’’آوازوں کو دبانے‘‘ کے لیے غیر ملکی شراکت کے ضابطے کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

نامعلوم عہدیداروں نے دی ہندو کو بتایا کہ ماضی میں بھی بینکوں کو غیر سرکاری عطیات تقسیم کرنے یا وصول کرنے پر پابندی عائد این جی اوز کے بارے میں انتباہ کے ساتھ نوٹس بھیجے گئے تھے۔

اخبار نے ایک عہدیدار سے پوچھا کہ ماحولیاتی این جی اوز پر پابندیاں کیوں لگائی گئیںِ حالاں کہ بھارت اکثر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کے بارے میں بات کرتا ہے، تو عہدیدار نے جواب دیا ’’قومی سطح پر متعین شراکتیں بڑھانے کے لیے بھارت پر عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ میڈیا میں شور پیدا کرنے کے لیے کئی ماحولیاتی این جی اوز کوئلے کے خلاف وکالت پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں، جسے ایف سی آر اے کی دفعات کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔‘‘