کسان احتجاج: وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کسانوں سے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں احتجاج نہ کریں، دہلی یا ہریانہ جائیں

نئی دہلی، ستمبر 14: این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ نے پیر کے روز مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں سے کہا کہ وہ ریاست میں احتجاج نہ کریں اور اس کے بجائے دہلی یا ہریانہ میں جا کر احتجاج کریں۔

سنگھ نے ہوشیار پور ضلع کے مکھلیانہ گاؤں میں ایک سرکاری کالج کے سنگِ بنیاد کی تقریب میں کہا کہ آج بھی کسان ریاست کے 113 مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں اور یہ ہماری ترقی کو متاثر کر رہا ہے۔

معلوم ہو کہ ہزاروں کسان نومبر سے دہلی کے سرحدی مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں۔ دس ماہ بعد بھی ملک کے کئی حصوں میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر انتظام مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قوانین کسانوں کو ان کی پیداوار کے لیے خریداروں کا زیادہ انتخاب دے کر بھارت کے پریشان زرعی شعبے کو آزاد کر دیں گے، لیکن کسان گروہوں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین اس شعبے کو کارپوریٹائز کرنے کی ایک چال ہے اور یہ اس شعبے کو سرمایہ دارانہ نظام کی طرف لے جائیں گے۔

اکتوبر میں پنجاب، اس قانون سازی کا مقابلہ کرنے کے لیے تین بلوں کی منظوری دے کر متنازعہ قوانین کو باضابطہ طور پر مسترد کرنے والی پہلی ریاست بن گئی۔

پیر کو امریندر سنگھ نے فارم یونینوں کو بتایا کہ ان کی حکومت پہلے ہی اس معاملے پر ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرچکی ہے۔

وزیراعلیٰ نے فارم یونینوں کو مشورہ دیا کہ وہ مرکزی حکومت پر فارم قوانین واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

سنگھ نے کہا کہ 1950 کے بعد سے آئین میں 127 بار ترمیم کی گئی ہے۔ ’’تو پھر ایک بار کیوں نہ کہ کسانوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے فارم قوانین کو منسوخ کیا جائے جو سنگھو اور ٹکری بارڈر پر بیٹھے ہیں۔‘‘

چیف منسٹر نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ یہ زرعی قوانین شیرومانی اکالی دل کی رضامندی سے تیار کیے گئے ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اکالی دل کے سربراہ پرکاش سنگھ بادل اور پارٹی رہنما ہرسمرت کور بادل قانون سازی کے حق میں تھے لیکن بعد میں انھوں نے یو ٹرن لیا اور ان کی مخالفت شروع کردی۔

شیرومانی اکالی دل نے گزشتہ سال ستمبر میں بی جے پی کے زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو زرعی قوانین پر اختلافات کے باعث چھوڑ دیا تھا۔ ہرسمرت کور بادل نے نریندر مودی کی کابینہ بھی چھوڑ دی تھی۔

دریں اثنا پنجاب میں شرومنی اکالی دل اور اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ کو کسانوں سے پنجاب میں احتجاج نہ کرنے کا مطالبہ کرنے کے یلے تنقید کا نشانہ بنایا۔

ہرسمرت کور بادل نے ٹویٹ کیا ’’وہ اپنے عالیشان محل میں آرام کر رہے ہیں جب کہ ہمارے کسان دہلی کی سڑکوں پر پچھلے 10 مہینوں کے دوران شدید موسمی حالات میں مر رہے ہیں۔‘‘

عام آدمی پارٹی کے ترجمان نیل گرگ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر زرعی قوانین پر مودی کا ساتھ دے رہے ہیں۔

گرگ نے کہا ’’معاشرے کا ہر طبقہ، چاہے وہ کسان ہوں، طلبا ہوں یا تاجر ان، زرعی قوانین سے متاثر ہوں گے۔ کیا چیف منسٹر امریندر سنگھ تاجروں اور کسانوں کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‘‘

گرگ نے پوچھا ’’اگر آپ ریاست کی معاشی حالت کے بارے میں اتنے فکرمند ہیں، تو بتائیں کہ ریاست میں کتنی نئی صنعتیں قائم کی گئی ہیں؟‘‘

ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ امریندر سنگھ کے تبصرے ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ ہیں۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریندر سنگھ نے کسانوں کو اکسانے کا کام کیا ہے۔