مرکز نے بی جے پی کی وکیل وکٹوریہ گووری کو مدراس ہائی کورٹ کے جج کے طور پر مطلع کیا

نئی دہلی، فروری 6: مرکز نے پیر کو ایڈوکیٹ لکشمنا چندرا وکٹوریہ گووری کی مدراس ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تقرری کی اطلاع دی۔

17 جنوری کو چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کالیجیم نے گوری اور چار دیگر کی تقرری کی سفارش مدراس ہائی کورٹ میں کی تھی۔ لیکن وکلاء اور قانونی ماہرین نے گوری کے نام کی سفارش کرنے کے کالجیم کے اقدام پر تنقید کی تھی کیوں کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن ہیں اور اس سے قبل عیسائیوں اور مسلمانوں کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرے کر چکی ہیں۔

پچھلے ہفتے مدراس ہائی کورٹ بار کے اراکین نے بھی کالیجیم اور صدر دروپدی مرمو کو خط لکھا اور ان کی توجہ اقلیتی برادریوں کے بارے میں گووری کے تبصروں کی طرف مبذول کرائی۔

خطوط میں کہا گیا ہے کہ گووری کے ’’رجعت پسند خیالات بنیادی آئینی اقدار کے مکمل طور پر مخالف ہیں اور ان کی گہری مذہبی تعصب کی عکاسی کرتے ہیں۔‘‘

وکلا نے دلیل دی کہ گووری کے تبصروں نے اسے ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تعینات کرنے کے لیے نااہل کر دیا ہے۔

پیر کو چندرچوڑ نے کہا کہ کالیجیم نے گووری کے خلاف شکایات کا نوٹس لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’کچھ پیش رفتیں ہوئی ہیں۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ گوری کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر منگل کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔

سپریم کورٹ کالیجیم اور صدر کو لکھے اپنے خطوط میں مدراس ہائی کورٹ کے وکلاء نے دو انٹرویوز کا حوالہ دیا جو گوری نے ایک یوٹیوب چینل کو دیے تھے جس کی مبینہ طور پر بی جے پی کے نظریاتی سرپرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے میزبانی کی تھی۔

انٹرویوز کا عنوان ہے ’’بھارت میں عیسائی مشنریوں کی طرف سے ثقافتی نسل کشی‘‘ اور ’’قومی سلامتی اور امن کو مزید خطرہ؟ جہاد یا عیسائی مشنری؟‘‘

وکلاء نے صدر اور کالیجیم کی توجہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے انگریزی زبان کے ترجمان آرگنائزر میں لکھے گئے ایک مضمون کی طرف بھی مبذول کرائی۔

گووری نے مضمون میں کہا ہے ’’مسلسل مذہبی تبدیلیوں میں ملوث عیسائی فرقہ پرستی اور تعصب نے اکثریتی ہندوؤں کو اقلیتوں میں تبدیل کردیا ہے…لیکن رغبت اور زبردستی مذہب کی تبدیلی کو روکنے اور عیسائیوں کو فرقہ وارانہ تنازعات کو جنم دینے سے روکنے کے لیے انگلی نہیں اٹھائی جاتی۔‘‘

وکلاء نے اپنے خطوط میں کہا کہ ان انٹرویوز اور مضمون میں ان کے تبصرے نفرت انگیز تقریر کے مترادف ہیں اور ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں۔ انھوں نے صدر اور کالیجیم سے پوچھا کہ اگر وہ جج بن جاتی ہے تو عیسائی یا مسلم کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے کسی بھی مدعی کو اس کی عدالت میں انصاف ملنے کی امید کیسے ہوگی۔

وکلاء نے نوٹ کیا کہ گووری نے خود کو ’’چوکیدار وکٹوریہ گووری‘‘ بھی لکھا تھا۔