بی جے پی کے ممبران نے دہلی میں اروند کیجریوال کے گھر میں توڑ پھوڑ کی، عام آدمی پارٹی نے لگایا الزام

نئی دہلی، مارچ 30: عام آدمی پارٹی نے بدھ کو الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر پر حملہ کیا۔ پارٹی نے کہا کہ ’’بی جے پی کے غنڈوں‘‘ نے کیجریوال کے گھر پر سی سی ٹی وی کیمروں اور حفاظتی رکاوٹوں کو توڑ دیا اور یہ حملہ دہلی پولیس کی موجودگی میں ہوا۔

اپنے ٹویٹر ہینڈل پر عام آدمی پارٹی نے سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج شیئر کی جس میں لوگوں کا ایک گروپ، جن میں سے کچھ نے زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے ہیں، کو کیجریوال کے گھر کے سامنے حفاظتی بند توڑتے اور مین گیٹ پر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پارٹی نے ٹویٹر پر ایسی تصاویر بھی پوسٹ کی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ چیف منسٹر ہاؤس کے گیٹ کو توڑا گیا ہے۔ ایک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ بی جے پی یوتھ ونگ کے سربراہ تیجسوی سوریا بھی اس گروپ کا حصہ تھے جس نے کیجریوال کے گھر پر حملہ کیا تھا۔

ایک پریس کانفرنس میں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے الزام لگایا کہ بی جے پی کیجریوال کو ’’قتل کرنے کی کوشش‘‘ کر رہی ہے کیوں کہ وہ انھیں انتخابات میں ہرا نہیں سکتی۔

سسودیا نے کہا ’’بی جے پی اپنی شکست اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی زبردست جیت سے پوری طرح سے بوکھلا چکی ہے۔‘‘

اس کے جواب میں سوریا نے کیجریوال کو مارنے کی کوشش کے عام آدمی پارٹی کے الزام کو ’’پراسرار‘‘ قرار دیا۔ سوریا نے کہا کہ بی جے پی کے اراکین نے دہلی اسمبلی میں کیجریوال کی تقریر میں ’’کشمیری پنڈتوں کا مذاق اڑانے‘‘ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

سوریا نے کہا ’’وہ (سسودیا) جمہوری طور پر منتخب ارکان پارلیمنٹ کو غنڈے کیسے کہہ سکتے ہیں؟ کیا یہ عام آدمی پارٹی کی جمہوریت سے وابستگی کا مظہر ہے؟‘‘

دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شمالی) ساگر سنگھ کلسی نے کہا کہ بی جے پی یووا مورچہ کے تقریباً 150-200 مظاہرین نے صبح 11.30 بجے کے قریب کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ دوپہر ایک بجے کے قریب کچھ مظاہرین نے دو رکاوٹوں کو توڑا اور چیف منسٹر ہاؤس کے باہر نعرے لگائے۔ کلسی نے کہا ’’وہ پینٹ کا ایک چھوٹا سا ڈبہ اٹھائے ہوئے تھے جس میں سے انھوں نے پینٹ دروازے کے باہر پھینکا۔‘‘

اہلکار نے بتایا کہ پولیس نے تقریباً 70 مظاہرین کو حراست میں لیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ہندی فلم دی کشمیر فائلز کے بارے میں 24 مارچ کو کیجریوال کے ریمارکس کے سلسلے میں بی جے پی نے کیجریوال کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

کیجریوال نے کہا تھا کہ فلم بنانے والوں کو اسے ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر ریلیز کرنا چاہیے تاکہ ہر کوئی اسے مفت دیکھ سکے۔ انھوں نے یہ تبصرہ بی جے پی رہنماؤں کے مطالبات کے جواب میں کیا تھا کہ فلم کو دہلی میں تفریحی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جانا چاہیے۔