حجاب پر پابندی: کرناٹک میں حجاب میں ملبوس طالبات کو امتحان دینے کی اجازت دینے کے الزام میں پانچ اساتذہ کو معطل کر دیا گیا

نئی دہلی، مارچ 30: دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق کرناٹک کے گدگ ضلع میں سی ایس پاٹل اسکول کے پانچ اساتذہ اور دو سپرنٹنڈنٹ کو پیر کو مبینہ طور پر حجاب میں ملبوس طالبات کو دسویں جماعت کے امتحانات میں شرکت کی اجازت دینے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق معطل اساتذہ کے ناموں میں ایس یو ہوکلاد، ایس ایم پٹار، ایس جی گوڈکے، ایس ایس گوجاماگاڈی، وی این کیودار اور دو سپرنٹنڈنٹ، کے بی بھجنتری اور بی ایس ہوناگوری شامل ہیں۔

پبلک انسٹرکشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر بسوا لنگپّا جی ایم نے اس پیش رفت کی تصدیق کی۔

بسوا لنگپّا نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’’ان اساتذہ نے طالبات کو پیر کو امتحانات لکھتے وقت حجاب پہننے کی اجازت دی تھی۔ چوں کہ یہ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی تھی، لہٰذا ہم نے انھیں معطل کر دیا ہے۔‘‘

تاہم اساتذہ نے دی کوئنٹ کو بتایا کہ انھوں نے اسکارف میں ملبوس طالبات کو اسکول کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی لیکن امتحانی ہال میں جانے کی نہیں۔

15 مارچ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ حجاب اسلام کے لیے ضروری نہیں ہے۔ اس نے 5 فروری کے کرناٹک حکومت کے اس حکم کو برقرار رکھا تھا جو کہ ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرنے والے کپڑوں‘‘ پر پابندی لگاتا ہے۔

جمعہ کو ریاست کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا جس میں سرکاری اسکولوں کے طلبا کو حکومت کی طرف سے تجویز کردہ یونیفارم میں امتحان دینے کا حکم دیا گیا تھا۔

وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کرناٹک کے وزیر تعلیم اور بی جے پی لیڈر بی سی ناگیش نے بدھ کے روز کہا کہ حجاب پر پابندی سے امتحان دینے والے طلبا کی تعداد پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

ناگیش نے کہا ’’لڑکیوں کو امتحان میں بیٹھنے کا حق ہے، مسلم کمیونٹی کی 1.57 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں ریاست کے اسکولوں میں پڑھتی ہیں۔ ان میں سے غیر حاضرین کی تعداد بہت کم ہے۔ وہ اسکولوں کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کر رہی ہیں۔‘‘

دریں اثنا 40 مسلم طالبات نے منگل کو کرناٹک کے اڈوپی ضلع میں پری یونیورسٹی کا امتحان نہیں دیا کیوں کہ وہ مبینہ طور پر حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔