بہار: سیوان ضلع میں جعلی شراب پینے سے تین کی موت، سات بیمار

نئی دہلی، جنوری 23: اے این آئی کی خبر کے مطابق اتوار کو بہار کے سیوان ضلع میں جعلی شراب پینے سے تین افراد کی موت ہو گئی اور کم از کم سات بیمار ہو گئے۔

یہ واقعہ سیوان کے لکڑی نبی گنج قصبے میں پیش آیا۔

مرنے والوں میں سے دو کی شناخت جنک بین عرف جنک پرساد اور نریش بین کے طور پر ہوئی ہے۔ دونوں سیوان کے بالا گاؤں کے رہنے والے تھے۔

پیٹ میں درد اور بینائی کم ہونے کی شکایت کے بعد دونوں افراد کے رشتہ دار انھیں ہسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔

سب ڈویژنل پبلک گریوینس آفیسر ابھیشیک چندن نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد موت کی وجہ واضح ہو جائے گی۔

ضلع مجسٹریٹ امت کمار پانڈے نے کہا کہ سات افراد جعلی شراب پینے کے بعد زیر علاج ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں دس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بہار میں اپریل 2016 سے شراب کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تاہم ریاست سے اکثر مکینوں کی جعلی شراب کی وجہ سے موت اور بیمار ہونے کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

گذشتہ ماہ سارن ضلع میں 26 افراد کی موت جعلی شراب پینے سے ہوئی تھی۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال سارن ضلع میں ایسے نو واقعات میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دی نیو انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ جب سے ریاست نے شراب پر پابندی عائد کی ہے، زہریلی شراب پینے کے 20 بڑے واقعات میں 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تاہم وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے 16 دسمبر کو کہا کہ اس واقعے میں مرنے والوں کو حکومت سے کوئی معاوضہ نہیں ملے گا۔

کمار نے کہا ’’پچھلی بار جب لوگوں کی موت جعلی شراب کی وجہ سے ہوئی تھی، کسی نے کہا تھا کہ انھیں معاوضہ ملنا چاہیے۔ اگر کوئی جعلی شراب پیتا ہے تو وہ مر جائے گا، ایک مثال ہمارے سامنے ہے۔ اس پر تعزیت کی جانی چاہیے، ان جگہوں کا دورہ کیا جانا چاہیے اور لوگوں کو ان کے اس عمل کے نتیجے کے بارے میں سمجھانا چاہیے۔‘‘