بنگلور کے شہری ادارے نے بی جے پی لیڈر تیجسوی سوریہ کے الزامات پر فرقہ وارانہ طور پر معطل کیے گئے 11 مسلم ملازمین کی بحالی کے لیے کہا
نئی دہلی، مئی 11: ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق بنگلور کے شہری ادارہ کے حکام نے بتایا کہ وہ کورونا وائرس وار روم کے 16 مسلمان ملازمین میں سے 11 کو بحال کردیں گے، جنھیں بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر تیجسوی سوریہ کے ذریعے فرقہ وارانہ خطوط پر بستر مختص کرنے کے گھوٹالہ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیے جانے کے بعد معطل کردیا گیا تھا۔
پولیس کے ذریعے ان 16 افراد سے پوچھ گچھ کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، جس میں پولیس کو ان کے خلاف اس گھوٹالے میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ یہ بات ایک نامعلوم پولیس افسر نے ٹائمز آف انڈیا کو بتائی۔
بنگلورو نگر پالیکا کے چیف (جنوبی زون) تھولاسی مدینینی نے اخبار کو بتایا کہ تفتیش کے بعد 11 اہلکاروں نے ان کی معطلی کو واپس لینے کی درخواست کی تھی، کیوں کہ یہ ان کے ذریعۂ معاش کا معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہری حکام نے ایجنسی کو انھیں کام پر جانے دینے کی اجازت دینے کے لیے خط لکھا ہے۔
دی نیوز منٹ نے ایک وکیل کے حوالے سے رپورٹ کیا، جو ان ملازمین سے رابطے میں رہا ہے، کہ باقی پانچ ملازمین نے پھر وار روام میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تجربہ ’’تکلیف دہ‘‘ رہا ہے۔
سوریہ کے الزامات کے بعد وار روم کے معطل مسلمان ملازمین نے شکایت کی تھی کہ انھیں اجنبیوں کے ذریعہ ہراساں کیا جارہا ہے کیوں کہ ان کے نام اور نمبر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لیک کیے گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کا کہنا تھا کہ بلا وجہ فون کالوں اور دھمکیوں کے سبب انھیں اپنے نمبروں کو بند کرنا پڑا۔
ویب سائٹ نے اپنی خبر میں بتایا کہ تمام 16 مسلم ملازمین بیس سال کی عمر کے ہیں، ان میں سے کچھ ابھی کالج میں ہیں۔ ان میں سے صرف ایک بستر مختص کرنے والی ٹیم میں شامل تھا، جب کہ دوسرے کوویڈ سے متعلق اموات اور ڈسچارج اور گھر پر قرنطینہ اور فہرست سازی کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔