’’بے خبر نیند سے جاگو‘‘: آئی ایم اے نے مرکز پر ’’مناسب اقدامات‘‘ نہ کرنے کا الزام لگایا، مرکزی حکومت کی ویکسینیشن پالیسی پر بھی کی تنقید

نئی دہلی، مئی 9: انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ہفتے کے روز کہا کہ مرکزی وزارت صحت کورونا وائرس وبائی امراض کی دوسری لہر سے نمٹنے میں ’’انتہائی سستی‘‘ کا مظاہرہ کر رہی ہے اور ’’نامناسب اقدامات‘‘ کر رہی ہے۔

ایک پریس ریلیز میں میڈیکل باڈی نے کہا ہے کہ وہ مرکز پر زور دے رہا ہے کہ وہ ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے 10 سے 15 دن تک کا مکمل قومی لاک ڈاؤن نافذ کرے۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا کہ کورونا وائرس کے معاملات میں روزانہ اضافہ 4 لاکھ سے تجاوز کرگیا ہے اور ان میں 40 فیصد ’’شدید‘‘ بیمار ہیں۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا کہ رات کے جزوی کرفیو ٹرانسمیشن چین کو توڑنے میں موثر نہیں رہے ہیں۔

میڈیکل باڈی نے سینٹر کی ویکسینیشن حکمت عملی پر بھی تنقید کی اور ویکسین کی فراہمی کی قلت پر بھی سوال اٹھایا۔ اس نے ویکسین کی قیمتوں کے فرق کو بھی غیر مہذب قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے 18-45 سال کی عمر کے افراد کو ’’ریاستی حکومتوں کے رحم و کرم‘‘ کے تحت چھوڑ دیا گیا ہے۔

میڈیکل باڈی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ بدقسمتی ہے کہ وزارت صحت ضروری روڈ میپ تیار کرنے اور ویکسین کا ذخیرہ یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔‘‘

ٹیکہ کاری کے کے تیسرے مرحلے کے لیے مرکز کی ویکسینیشن پالیسی کے مطابق 18-45 سال کی عمر کے افراد کو ریاستوں اور نجی اسپتالوں کے ذریعہ 50 فیصد کوٹہ پر ویکسین دی جائے گی۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے بیان میں سوال کیا گیا ہے کہ وبائی مرض کے لیے مرکزی بجٹ میں 35،000 کروڑ روپیے مختص کرنے کے باوجود مرکز قومی سطح پر سب کے لیے مفت ویکسین کیوں فراہم نہیں کر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’1997 اور 2014 میں ہندوستان سب کے لیے مفت ویکسینیشن اپنانے کے ذریعہ چیچک اور پولیو کے خاتمے کا اعلان کرسکا ہے، نہ کہ قیمتوں کے فرق کے نظام کے ذریعے۔‘‘

میڈیکل باڈی نے حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے مرنے والے مریضوں کی تعداد کو ’’چھپا‘‘ رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ وبائی مرض کی پہلی لہر میں 756 اور دوسری میں 146 ڈاکٹروں کی موت ہوگئی ہے۔

انھوں نے پوچھا ’’ہم اموات کی اصل تعدد کو چھپانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ اگر عوام کو حقیقی تعداد کے بارے میں پتہ چل گیا تو کوویڈ کے مناسب طرز عمل کو اپنانے میں ان کی سنجیدگی بڑھ جائے گی۔‘‘