بچے اور رمضان

ماہِ مقدس ایک بہترین موقع ہے جس میں نسل نو کی عمدہ تربیت کی جاسکتی ہے

خالد پرواز
رکن، شعبہ تربیت اطفال

رمضان ، رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے ۔ اس کا انتظار بڑوں سے زیادہ بچوں کو ہوتا ہے ۔ رمضان کی آمد سے ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں ہوتا۔ نیکی کے کاموں میں ان کی حصہ داری کسی سے کم نہیں ہوتی ۔ عبادات اور اذکار کے لیے توجہ دلانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ۔ ان کے قلب نیکی کے لیے اس قدر آمادہ ہو جاتے ہیں کہ اس کے لیے مقابلہ آرائی شروع ہو جاتی ہے ۔ رمضان ایک مناسب ترین موقع ہوتا ہے جب ان کے ذہن و قلب میں برائی کی گھاس پوس کو نکال کر نیکی کے بیج بو دیے جائیں جو بعد میں نشو نما پا کر ان کی شخصیت کا حصہ بن سکیں۔
شعور کی آبیاری
رمضان میں اچانک ہونے والی تبدیلیوں سے بچے چونک جاتے ہیں اور طرح طرح کے سوالات کرنے لگتے ہیں ۔ روزہ کیا ہے سحری کسے کہتے ہیں وغیرہ۔ ان کے سوالات کا تشفی بخش جواب دیتے ہوئے رمضان، روزے کے مقاصد اور اس کے برکات کو ان کے ذہن میں ڈالا جائے تا کہ وہ رمضان کو روایتی انداز میں گزارنے کی بجائے شعوری طور پر گزار سکیں۔ وہ صرف رمضان کے مسلمان نہ بنیں بلکہ رمضان سے حاصل ہونے والی برکات کو زندگی پر سمیٹتے رہیں۔
نیکی کی تربیت
چوں کہ رمضان نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ ایک نیکی کا اجر ستر نیکیوں کے برابر ملتا ہے۔ اس ماحول میں نیکی کرنا آسان ہوتا ہے۔ بچوں کو نیک کام کی ترغیب دیں۔ کسی کی مدد کریں، کسی کی تکلیف دور کریں۔ صدقہ خیرات کرنے کے فضائل کے ساتھ ساتھ ان سے عملی کام کرایا جائے۔ روزے کے ذریعہ غربیوں کو ہونے والی بھوک کا احساس کرانے، لوگوں کے ساتھ غم خواری اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ان جذبات کو مہمیز کرنے لیے بچوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ غرباء و مساکین کی مدد کی جائے۔
برائیوں سے اجتناب
برائی انسان کو جہنم تک لے جاتی ہے۔ رمضان میں برائیوں سے بچنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ روزے میں حلال غذا سے روک کر اللہ تعالٰی حرام کاموں سے بچنے کی تربیت دے رہا ہے۔ بچوں کو جھوٹ، غیبت اور غصہ سے بچا کر ان میں صبر اور شکر کے جذبات کو پروان چڑھانا چاہیے۔ اپنے جسم کے اعضاء اور نفس پر کنٹرول روزے کے ذریعہ کیسے حاصل ہوتا ہے۔ ان کو بتا کر بچوں کو ایک بہترین شخصیت کا مالک بنا سکتے ہیں۔
عبادات واذ کار
رمضان میں انسان اپنے رب کی طرف رجوع کرتا اور عبادات و اذ کار کے ذریعہ اپنے تعلق کو اللہ سے مضبوط کرتا ہے اور روحانی غذا حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا اپنے ساتھ بچوں کو بھی اس میں شامل کرکے ان کی روحانی تربیت کریں۔ لڑکوں کو مساجد سے جوڑ کر انہیں روحانی ماحول سے وابستہ کریں۔ رمضان میں تمام فرائض، سنتیں اور نوافل کی ادائیگی کی عادت ڈالیں خصوصاً نماز تہجد اور رات کے آخری پہر اللہ کے سامنے آہ وزاری کا چسکہ لگائیں۔ نماز اور نیکی کے چارٹ کے ذریعہ ان کاموں کو ٹریک کرنا اور جائزہ لے کر ان کو اچھی کارکردگی پر انعام بھی دیا جائے۔
قرآن سے وابستگی
رمضان شہرالقرآن ہے۔ رمضان کی فضلیت اور عظمت قرآن ہی کی وجہ ہے۔ لہٰذا لوگ اس کی تلاوت اور اور سماعت کرتے ہیں۔ اس موقع سے بچوں کو قرآن سے وابستہ کرنے کا ہمیں موقع ملتا ہے۔ اجتماعی طور پر قرآن کو پڑھنے اور سمجھنے کا موقع نکالا جائے۔ بچوں کو قرآن کے اصل مقصد سے واقف کر ایا جائے۔ قرآن کی آیات کو حفظ کرنے اور دُعاؤں کو یاد کرنے کی ترغیب دی جائے۔
سماجی تربیت:
رمضان، ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ سماج میں موجود غرباء و مساکین کے تکلیف و درد کو محسوس کرنا اور ان کی مدد کرنے کا ماحول اس ماہ دکھائی دیتا ہے۔ بچوں کو فلاحی و امدادی کاموں کو کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔
افطار کے ملے جلے پروگرام کے ذریعے رمضان کے مقاصد کو بتانے اور بچوں میں دوستی کے تعلقات کو بڑھانے کا موقع دیں۔ مساجد، تراویح، طاق راتوں میں شریک ہو کر عبادات کے ساتھ لوگوں سے ملاقات و تعارف کے موقع فراہم کریں۔ اس دور میں تنہائی پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور اس کے مضر اثرات کو روکنے کے لیے رمضان میں بچوں کو سماج سے وابستہ ہونے کے موقع فراہم کیے جائیں ۔
اللہ کی نعمتوں کا احساس
دن بھر کی بھوک اور پیاس کے بعد افطار میں حاصل ہونے والی نعمتوں کے بارے میں بتا کر بچوں میں شکر کے جذبات پروان چڑھائیں۔ شدید گرمی اور پیاس کے بعد پانی کی نعمت کا احساس ہوتا ہے۔ افطار کی دعا میں موجود نکات کے ذریعہ سمجھائیں کہ اللہ کی دی ہوئی چیزوں سے ہم افطار کرتے ہیں۔ یہ احساس دلایا جائے کہ یہ ساری نعمتیں اللہ تعالٰی نے ہم کو عطا کی ہیں۔ ان کی قدر کریں اور اس کا شکر ادا کریں۔
اسلامی تہذیب و ثقافت
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں ہر مسلم محلے، گھر اور بستی میں اسلامی تہذیب و ثقافت کی جھلک نظر آتی ہے۔ رمضان کے استقبال سے لے کر چاند دیکھنے تک، سحر و افطار کے پکوان سے لے کر تلاوت و تراویح تک، بازاروں کی گہما گہمی اور خرید و فروخت سے لے کر عید کی خوشیاں منانے تک ہر جگہ اس کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ بچوں کو ان تمام مرحلوں میں شامل کرکے اس تہذیب و ثقافت سے جوڑ سکتے ہیں۔
غرض جس طرح بارش کا موسم کسان کو بیج بونے کا موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اچھی فصل حاصل کر سکے بالکل اسی طرح رمضان ایک اور موقع ہمیں دیتا ہے تاکہ ہم بچوں کی صحیح انداز میں تربیت کر سکیں اور ان کے لیے بہترین ماحول فراہم کر سکیں۔ جس طرح اگر کوئی کسان بارش کے موسم میں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے تو اچھی فصل کی توقع ہی بےکار ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں بچوں کی تربیت سے غافل ہو کر اچھی نسل کی امید لگائے گا تو وہ بھی بے مطلب ثابت ہوگی۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 مارچ تا 30 مارچ 2024