اعظم خان بی جے پی کی ’آنکھ کا بال‘ ہیں، انھیں ’ہراساں‘ کیا جا رہا ہے: اکھلیش یادو
نئی دہلی، اکتوبر 29: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ہفتہ کو اتر پردیش اسمبلی سے تجربہ کار رہنما کی نااہلی پر کہا کہ اعظم خان بی جے پی حکومت کے لیے آنکھ کا بال بن گئے ہیں، اسی لیے بی جے پی انھیں جھوٹے مقدمات سے پریشان کر رہی ہے۔
اعظم خان کو قانون ساز اسمبلی سے نااہل قرار دینے کے فیصلے کا اعلان جمعہ کو رامپور کے ایم پی-ایم ایل اے کی عدالت نے انھیں 2019 کے نفرت انگیز تقاریر کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد کیا تھا۔
نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے جمعہ کو ایک ٹویٹ میں اسپیکر ستیش مہانا کے قانون ساز اسمبلی میں اعظم خان کی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
انھوں نے کہا کہ جب بھی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے، بی جے پی کا کمل کھلے گا۔
قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکھلیش یادو نے پارٹی کے سینئر لیڈر کی حمایت میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ’’اعظم خان بی جے پی حکومت کے نشانے پر ہیں۔ ہر روز ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے جارہے ہیں اور انھیں ہراساں کیا جارہا ہے۔ وہ بی جے پی کے لیے آنکھ کا بال ہیں کیوں کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کے سخت حریف ہیں اور جمہوریت اور سوشلزم کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ ایک ایسے رہنما ہیں، جنھوں نے آئین اور سیکولرازم کے لیے جدوجہد کی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی لیڈران اسمبلی میں ان کی ناقابل تردید منطق اور سخت بیانات سے بے چین ہو جاتے تھے۔ اس لیے ان کے خلاف سازش رچی گئی۔‘‘
اکھلیش یادو نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی ناراض ہے کیوں کہ اعظم خان نے رامپور میں ایک اعلیٰ درجے کا تعلیمی ادارہ مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی بنایا، جس سے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔
ایس پی صدر نے الزام لگایا کہ بی جے پی یونیورسٹی کو منہدم کرنا چاہتی ہے۔
یادو نے کہا کہ کمبھ 2013 کے دوران اعظم خان نے اس وقت کے ریاستی شہری ترقی کے وزیر کی حیثیت سے یاتریوں کے لیے کافی سہولیات فراہم کی تھیں جن کی سنتوں اور پیروکاروں نے تعریف کی تھی۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی کمبھ کے کامیاب انعقاد کی تعریف کی تھی۔