آسام اور میگھالیہ نے 12 میں سے چھ مقامات پر سرحدی تنازعات کو ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے

نئی دہلی، مارچ 29: آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما اور ان کے میگھالیہ کے ہم منصب کونراڈ سنگما نے منگل کو دونوں ریاستوں کے درمیان سرحد کے ساتھ 12 میں سے چھ مقامات پر تنازعات کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعات اس وقت شروع ہوئے جب 21 جنوری 1972 کو آسام ری آرگنائزیشن ایکٹ 1971 کے تحت میگھالیہ کو آسام سے الگ کر دیا گیا۔ میگھالیہ کی جانب سے اس قانون کو چیلنج کرنے کے بعد 12 مقامات پر تنازعات پیدا ہوئے۔ آسام واحد ریاست ہے جس کے ساتھ میگھالیہ کی اندرونی سرحد ملتی ہے۔

کل 36.79 مربع کلومیٹر کا رقبہ متنازع تھا۔ منگل کو دستخط کیے گئے معاہدے کے مطابق آسام 18.51 مربع کلومیٹر زمین اور میگھالیہ 18.28 مربع کلومیٹر پر کنٹرول کرے گا۔

اے این آئی کے مطابق سنگما نے کہا ’’مزید، سروے آف انڈیا کی طرف سے دونوں ریاستوں کی شمولیت کے ساتھ ایک سروے کیا جائے گا، اور جب یہ ہو جائے گا تو اصل حد بندی کی جائے گی۔‘‘

دریں اثنا سرما نے کہا کہ اگرچہ میگھالیہ کو آسام سے الگ کر دیا گیا تھا، لیکن کانگریس، جو 1971 میں مرکز میں تھی، ریاستی تنظیم نو بل کے ذریعے اس معاملے کو حل کر سکتی تھی۔

انھوں نے کہا ’’دونوں ریاستیں آپس میں لڑتی رہیں جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں۔ ہم شمال مشرق کی ترقی کے لیے امن، وراثت اور ترقی کے ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔‘‘

وزیر داخلہ امت شاہ، جو دستخط کے وقت وہاں، نے کہا کہ یہ شمال مشرقی خطے کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریاستوں کے درمیان 70 فیصد سرحدی تنازعہ معاہدے سے حل ہو چکا ہے۔

اگست میں میگھالیہ اور آسام دونوں نے چھ علاقوں میں سرحدی تنازعات سے نمٹنے کے لیے تین تین علاقائی کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ سرما اور سنگما کے درمیان دو دور کی بات چیت ہوئی، جس کے دوران انھوں نے اس تنازعہ کو مرحلہ وار حل کرنے کا فیصلہ کیا۔