ملک گیر ہڑتال کے دوسرے روز 30 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین نے کام کا بائیکاٹ کیا

نئی دہلی، مارچ 29: مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف دو روزہ ملک گیر ہڑتال کے ایک حصے کے طور پر آج سرکاری ملکیتی کمپنیوں کے 30,000 سے زیادہ ملازمین نے کام کا بائیکاٹ کیا۔

اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ کے تقریباً 15,000 ملازمین، نیشنل منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے 10,000 اور راشٹریہ اسپت نگم لمیٹڈ کے تقریباً 8,000 نان ایگزیکٹیو ملازمین نے آج ہڑتال کی۔

پیر کو شروع ہونے والی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دس ٹریڈ یونینوں کے مشترکہ فورم نے دی ہے، جس میں انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس، آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سینٹر اور یونائیٹڈ ٹریڈ یونین کانگریس شامل ہیں۔

ہڑتال میں بینکنگ، اسٹیل، تیل، ٹیلی کام، کوئلہ، ڈاک، انکم ٹیکس، کاپر اور انشورنس کے شعبوں کے کارکنان شریک ہیں۔

یہ فیصلہ 22 مارچ کو ہونے والی میٹنگ کے بعد سامنے آیا تھا جس میں ٹریڈ یونینوں نے کہا تھا کہ وہ مرکز کی ’’مزدور مخالف، کسان مخالف، عوام دشمن اور ملک دشمن پالیسیوں‘‘ کے خلاف احتجاج کریں گے۔

یونینوں نے مرکزی حکومت سے لیبر قوانین، نجکاری اور نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن میں مجوزہ تبدیلیوں کو ختم کرنے کو کہا ہے۔ وہ مہاتما گاندھی رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کے تحت اجرت میں اضافہ اور کنٹریکٹ ورکرس کو ریگولرائز کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن کے تحت حکومت 2025 تک بجلی، سڑک اور ریلوے جیسے شعبوں میں سرکاری اسٹریٹجک اثاثوں کو نجی اداروں کو لیز پر دے کر 6 لاکھ کروڑ روپے اکٹھا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

منگل کے روز اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ میں چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور مغربی بنگال میں اس کے پلانٹس کے عملے نے کام نہیں کیا، پی ٹی آئی نے کمپنی کے بھیلائی اسٹیل پلانٹ کے ایک نامعلوم ملازم کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا۔

نیشنل منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن سنیکت کھدان مزدور سنگھ کے سکریٹری راجیش سندھو نے کہا کہ لوہے کی کمپنی کے تمام نان ایگزیکٹیو کارکنوں نے کام کا بائیکاٹ کیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق سندھو نے کہا ’’حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنے احتجاج کو تیز کرتے ہوئے NMDC کارکنوں نے چھتیس گڑھ میں صبح 5 بجے سے تقریباً چھ گھنٹے کے لیے ریاستی ٹرانسپورٹ کی بسوں کو روک دیا۔‘‘

انجوں نے کہا کہ ہڑتال سے کمپنی کو تقریباً 200 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

امرتسر میں دو روزہ ملک گیر ہڑتال کے دوران بینک ملازمین بھی احتجاج میں حصہ لے رہے ہیں۔

وہیں منگل کو پارلیمنٹ میں بھی ملک گیر ہڑتال کی بازگشت سنائی دی، جہاں اپوزیشن جماعتوں کے متعدد ارکان پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے مطالبات پر غور کرے۔

چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے اس معاملے پر بحث کرنے کے لیے کچھ اپوزیشن اراکین کے نوٹس کو قبول نہیں کیا۔ تاہم انھوں نے تین ارکان کو اجلاس کے دوران ملک گیر ہڑتال سے متعلق معاملے کا مختصر ذکر کرنے کی اجازت دی۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر بنوئے وسام نے کہا کہ ایوان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مزدور طبقے کی ہڑتال کا نوٹس لے۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’حکومت کو اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔‘‘

کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے بھی مرکز پر زور دیا کہ وہ ’’مثبت نقطۂ نظر‘‘ کے ساتھ یونینوں کے ساتھ بات چیت کرے۔