وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ

سرینگر، مارچ 13: اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں قرآن حکیم سے 26 آیات کو حذف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پی آئی ایل دائر کرنے کے بعد تمام ملک کے مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔

شیعہ اسکالرز نے رضوی کو مرتد قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علما نے توہین آمیز اقدام پر رضوی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔

مجلس علماے امامیہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’’رضوی کے ذریعے قرآن مجید کی بعض آیات کو خارج کرنے کے لیے عدالت میں اپیل نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ناقابل معافی بھی ہے۔ اس ناپاک شخص نے قرآن مجید کی توہین کی ہے اور دنیا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ ہم ان کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اسے فوری طور پر سلاخوں کے پیچھے ڈالے۔‘‘

ترجمان نے کہا کہ رضوی مسلم مخالف قوتوں کا ایجنٹ ہے اور چوں کہ سی بی آئی وقف بورڈ میں بدعنوانی کی تحقیقات کررہی ہے، لہذا وہ ان کی حمایت پانے کے لیے اپنے خیالی تصور سے یہ سب کر رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا ’’قرآن مجید اللہ کا کلام اور اسلام کی مقدس کتاب ہے۔ یہاں تک کہ اگرچہ مسلمان مختلف فرقے اور مکاتب فکر رکھتے ہیں، لیکن ان سب کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے اپنے آخری نبی (ﷺ) پر نازل کردہ آخری کتاب ہے اور یہ کہ قرآن مجید میں ایک بھی لفظ میں ردوبدل یا چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔‘‘

ترجمان نے کہا کہ رضوی جیسے لوگوں کو سنگھ پریوار کے ایجنڈے کو چلانے کے لیے مسلم اداروں پر مسلط کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا ’’وقف بورڈ کے ممبر بھی مجرم ہیں جو رضوی کی حمایت کرتے ہیں اور اس طرح کے سنگین معاملات پر خاموشی برقرار رکھتے ہیں۔ ان کی خاموشی اس طرح کے جرائم میں ملوث ہونے کے مترادف ہے۔‘‘

رضوی کے گستاخانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے آغا سید حسن نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ رضوی کے خلاف مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر آئی پی سی کی دفعہ 295 اے کے تحت مقدمہ درج کریں۔

اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے ٹویٹ کر کہا کہ ہم قرآن کے خلاف لکھنؤ کے وسیم رضوی کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ شخص اسلام اور شیعہ مذہب کے خلاف دشمنوں کی سازشوں کا ایک آلہ کار بن گیا ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں نے پہلے ہی اسے بیچ سے نکال دیا ہے اور اسے اسلام سے خارج کردیا گیا ہے۔

سرکردہ شیعہ رہنما اور سابق وزیر آغا روح اللہ مہدی نے رضوی کو سنگھ کا نوکر کہا۔ انھوں نے کہا ’’میں تکفیر پر یقین نہیں رکھتا، لیکن اس شخص وسیم رضوی نے ڈھٹائی سے اپنے عقیدے کا پتہ بتا دیا ہے اور اس کا اعتقاد بالکل مسلمان کا نہیں ہے۔‘‘