ہریدوار نفرت انگیز تقریر کیس: سپریم کورٹ نے جتیندر تیاگی کو خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا

نئی دہلی، اگست 30: بار اینڈ بنچ کی اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر کو ہریدوار نفرت انگیز تقریر کیس کے ایک ملزم جتیندر نارائن تیاگی کو 5 ستمبر سے پہلے خودسپردگی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

شیعہ وقف بورڈ کا سابق سربراہ تیاگی ضمانت پر رہا ہے، جو اسے طبی بنیادوں پر دی گئی تھی۔ اس نے ہندو مذہب اختیار کر لیا تھا اور اپنا نام وسیم رضوی سے بدل کر جتیندر تیاگی رکھ لیا تھا۔

تیاگی کو جنوری میں مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کرنے کے لیے ہندوؤں کو ہتھیار خریدنے کی ترغیب دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ تیاگی نے یہ بیان 17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان ہریدوار میں منعقد ہونے والی ’’دھرم سنسد‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔

مارچ میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

پیر کو جسٹس اجے رستوگی اور بی وی ناگرتھنا کی بنچ، تیاگی کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں اس کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے تیاگی کی طرف سے پیش ہوکر ضمانت میں توسیع کی درخواست کی اور کہا کہ ان کا مؤکل بوڑھا ہے۔

بنچ نے کہا ’’وہ بزرگ شہری نہیں ہے، وہ 51 سال کا ہے۔ اسے کم از کم سات دن حراست میں گزارنے چاہئیں۔‘‘

بنچ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ تیاگی کو راحت نہیں دی جا سکتی کیوں کہ اس کے خلاف کئی مقدمات ہیں۔

معلوم ہو کہ ہریدوار نفرت انگیز تقریر کیس میں دو فرسٹ انفارمیشن رپورٹس داخل کی گئی ہیں۔

پہلی ایف آئی آر 23 دسمبر کو درج کی گئی تھی جس میں صرف تیاگی کا نام لیا گیا تھا۔

پھر 26 دسمبر کو اتراکھنڈ پولیس نے اناپورنا، جسے پوجا شکون پانڈے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور پجاری دھرم داس مہاراج کا نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیا۔ اناپورنا ہندوتوا تنظیم ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہے۔

یکم جنوری کو یتی نرسنگھا نند سرسوتی اور سیر ساگر سندھو مہاراج کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیے گئے تھے۔

2 جنوری کو 10 افراد کے خلاف دوسری فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں سے کچھ ایونٹ آرگنائزر دھرم داس، پرمانند، اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چاہوان اور پربودھانند گری اور تیاگی شامل ہیں۔