اتر پردیش: ہائی کورٹ نے عوامی املاک کے نقصان کی تلافی کے لیے لوگوں کو جاری سرکاری نوٹس پر لگائی روک

نئی دہلی، 14 فروری: الہ آباد ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران عوامی املاک کے نقصان کی تلافی کرنے کے اترپردیش حکومت کے نوٹس پر روک لگا دی ہے۔

لائیو لا ڈاٹ ان کے مطابق کانپور سے ایک درخواست گزار نے اترپردیش حکومت کی طرف سے اس نقصان کی تلافی کے لیے دیے گئے نوٹس کے جواز کو چیلنج کیا تھا۔ جس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس پنکج نقوی اور جسٹس سوربھ شیام شمشری کے بنچ نے حکومت کی وصولیابی کے نوٹس پر روک لگا دی ہے۔

اسی نوعیت کی ایک درخواست پر سپریم کورٹ کا ڈویژن بنچ بھی سماعت کر رہا ہے۔ ایڈووکیٹ پرویز عارف ٹیٹو کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کا یہ حکم سپریم کورٹ کی جانب سے عوامی اور نجی املاک کی منزل مقصود حکومت (2009) 5 اے سی سی 212 میں منظور شدہ ہدایات کی خلاف ورزی ہے جس کے بعد ازخود نوٹس لیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں زیر التوا پٹیشن کے پیش نظر ہائی کورٹ نے سماعت کی اگلی تاریخ سپریم کورٹ کے روبرو عائد نوٹس پر کارروائی کے نتیجے سے مشروط کردی ہے۔

بنچ نے کہا ’’ہمارا موقف ہے کہ جن قواعد کے تحت نوٹس جاری کیا گیا ہے ان کو عدالت عظمی کے سامنے چیلنج کیا گیا ہے لہذا انصاف کا مطالبہ یہ ہے کہ اس نوٹس کا اثر اور عمل اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ سپریم کورٹ میں مسئلے کا تعین نہ ہو۔‘‘

نوٹس کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کو اس ہفتے کے شروع میں ہائی کورٹ کے لکھنؤ بینچ نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

اس سے قبل 29 جنوری کو سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو سی اے اے مظاہرے کے دوران عوامی املاک کے نقصان کی تلافی کے لیے نوٹس کو منسوخ کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔