پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی کے ترجمانوں کے توہین آمیز بیانات پر دنیا بھر میں احتجاج
نئی دہلی، جون 6: کئی خلیجی ممالک نے ہندوستانی سفارت خانے سے جواب طلب کیا ہے اور حکمراں جماعت بی جے پی کے قومی ترجمانوں کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دیے گئے قابل اعتراض بیان پر وضاحت طلب کی ہے۔ ان بیانات کے حوالے سے دنیا کے کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور ہندوستانی اشیا کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ ان ممالک میں قطر، کویت، عمان، افغانستان، ایران اور سعودی عرب اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
بی جے پی کے ترجمان کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز بیان کے بعد بین الاقوامی احتجاج اور ہندوستانی اشیاء کے بائیکاٹ کے پیش نظر بی جے پی نے جلد بازی میں اپنی قومی ترجمان نپور شرما کو معطل کر دیا ہے۔ بی جے پی نے ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔
بی جے پی کی طرف سے یہ کارروائی نپور شرما کے ایک توہین آمیز بیان کے ایک ہفتہ بعد اس وقت سامنے آئی جب دنیا بھر میں احتجاج شروع ہوا۔ یہ سوال تواتر سے اٹھایا جا رہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اسے ’’مذاہب کے احترام کا ڈھونگ اور ڈرامہ‘‘ قرار دیا۔
کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے پیر کو بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی ردعمل تھا جس نے پارٹی کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا۔
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ ’’بی جے پی کو صرف نپور شرما پر معطلی کی دکھاوے والی کارروائی نہیں کرنی چاہیے بلکہ قانونی قدم اٹھانا چاہیے۔‘‘
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا ہے کہ ’’بی جے پی ایک طرف مذہبی پولرائزیشن اور نفرت پھیلا کر ہندوستان کی پرانی روایت کی توہین کرتی ہے اور دوسری طرف تمام مذاہب کے احترام کا دکھاوا اور منافقت کرتی ہے۔ یہ دوہری زبان ناقابل یقین ہے۔‘‘
اتوار کو قطر کی وزارت خارجہ نے ہندوستانی سفارت خانے کو لکھے گئے خط میں ہندوستان میں پیغمبر اسلام کی توہین پر وضاحت طلب کی تھی۔
Kuwait summons India’s envoy, protests Indian politician insult of Prophet Mohammad https://t.co/nIeEmgIMRa#KUNA #KUWAIT pic.twitter.com/q0OqL0Pk4L
— Kuwait News Agency – English Feed (@kuna_en) June 5, 2022
ہندوستان نے قطر پر واضح کیا ہے کہ قابل اعتراض تبصرے حکومت کے نہیں بلکہ سماج دشمن عناصر کے خیالات ہیں۔ بھارتی سفیر دیپک متل نے یہ وضاحت قطر میں دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں دی۔
ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ’’یہ بیانات کسی بھی طرح حکومت ہند کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ یہ معمولی عناصر کے خیالات ہیں۔ ہماری تہذیب کے ورثے اور کثرت میں وحدت کی مضبوط ثقافتی روایات کے مطابق حکومت ہند تمام مذاہب کو اہمیت دیتی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’تضحیک آمیز تبصرے کرنے والوں کے خلاف پہلے ہی سخت کارروائی کی جا چکی ہے۔ متعلقہ فریقوں کی طرف سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں تمام مذاہب کے احترام پر زور دیا گیا ہے اور کسی مذہبی شخصیت کی توہین یا کسی مذہب یا فرقے کی توہین کی مذمت کی گئی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ بی جے پی نے پیغمبر اسلام پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر نپور شرما اور نوین جندال کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کا نظریہ تمام مذاہب کا احترام کرنا ہے۔
کویت کی وزارت خارجہ نے بھی توہین آمیز بیان پر اعتراض کرتے ہوئے بھارتی سفیر کو طلب کیا ہے۔
سعودی عرب نے بھی بی جے پی کی ترجمان کی طرف سے پیغمبر اسلام کی توہین پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
#Statement | The Ministry of Foreign Affairs expresses its condemnation and denunciation of the statements made by the spokeswoman of the #Indian Bharatiya Janata Party (#BJP), insulting the Prophet Muhammad peace be upon him. pic.twitter.com/VLQwdXuPuq
— Foreign Ministry 🇸🇦 (@KSAmofaEN) June 5, 2022
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’وزارت خارجہ بھارتیہ جنتا پارٹی (#BJP) کی ترجمان کے بیانات کی مذمت کرتی ہے جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی ہے۔‘‘
ایران کی وزارت خارجہ نے بھی پیغمبر اسلام کی توہین پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ایران نے تہران میں ہندوستانی سفیر کو طلب کیا اور ہندوستان میں ایک ٹی وی شو میں پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصروں پر جواب طلب کیا۔ ہندوستانی سفیر نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام کی کسی بھی طرح کی توہین ناقابل قبول ہے اور یہ حکومت ہند کا بیان نہیں ہے۔‘‘
تضحیک آمیز تبصروں پر ایرانیوں اور ایران حکومت کے احتجاج کے بعد تہران میں ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ان تبصروں کے مرتکب کا حکومت میں کوئی دخل نہیں تھا اور ان تبصروں کے بعد اسے پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ نے بھی ٹویٹ کر کے ہندوستان میں حکمران جماعت کی ترجمان کی طرف سے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کی شدید مذمت کی ہے۔
سرکاری ترجمان نے ٹویٹ کیا ’’امارت اسلامیہ افغانستان ہندوستان میں حکمران جماعت کے ایک عہدیدار کی طرف سے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے خلاف توہین آمیز الفاظ کے استعمال کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہم حکومت ہند سے درخواست کرتے ہیں کہ ایسے بنیاد پرستوں کو اس کی اجازت نہ دی جائے کہ وہ اسلام جیسے مقدس مذہب کی توہین کریں اور مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکائیں۔‘‘
عرب ممالک کی جانب سے پیغمبر اسلام کی توہین پر ہندوستان سے معافی مانگنے کے مطالبے پر کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان پون کھیرا نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی سے غلطی ہوئی ہے اس لیے بی جے پی کو معافی مانگنی چاہیے۔
پون کھیرا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی غلطی کرے اور ہندوستانی معافی مانگے؟ یہ بالکل قابل قبول نہیں ہے۔‘‘